عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا

لاہور ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کے حق میں ایک اہم نقطہ طے کیا ہے۔ عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دیا۔ یہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر سنایا، اور عدالت نے اس فیصلے کو 08 صفحات پر مشتمل جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافہ متوقع
درخواست کا پس منظر
درخواست گزار نے ساہیوال ڈسٹرکٹ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری شامل تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مڈل ٹیمپل میں شمولیت پر پی ٹی آئی لندن میں احتجاج کی وجوہات کیا ہیں؟
حق مہر کا فیصلہ
عدالت نے قرار دیا کہ خلع لینے والی خاتون حق مہر کی رقم کا حق دار ہے، اور کہا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے وضاحت کی کہ حق مہر کی رقم خاتون کے لیے سیکیورٹی کے طور پر سمجھی جا سکتی ہے۔ اگر شوہر کے رویے کی وجہ سے خاتون خلع لینے پر مجبور ہو جائے، تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حکومت پر تنقید کرنے والے گلوکار سزائے موت کے بعد جیل سے رہا ہو گئے
جہیز کا معاملہ
عدالت نے یہ بھی کہا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں ایک عام روایتی حیثیت رکھتا ہے۔ والدین اپنی استطاعت کے مطابق بیٹی کو جہیز دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر کل سمپوزیم کا انعقاد
طلاق اور حق مہر
عدالت نے وضاحت کی کہ طلاق بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے۔ طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف واپس مانگنے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ طلاق کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے۔
فیصلے کی بنیاد
فیصلے میں ذکر کیا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔