ویٹی کن دنیا کا سب سے چھوٹا ملک کیسے بنا؟ 96 سال سے یہاں کوئی بچہ کیوں پیدا نہیں ہوا؟

پوپ فرانسس کی وفات
روم (ڈیلی پاکستان آن لائن) کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی موت کے بعد ویٹی کن سٹی ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں ایسٹر کے اگلے دن انتقال کر گئے، جس کے بعد کارڈینل کیون فیرل نے عبوری طور پر ویٹی کن کی قیادت سنبھال لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے ملاقات کے دوران کوئی اظہار ناراضی نہیں کیا، پی ٹی آئی رہنما کی وضاحت
ویٹی کن سٹی کا تعارف
ویٹی کن سٹی اٹلی کے دارالحکومت روم کے وسط میں واقع دنیا کا سب سے چھوٹا خودمختار ملک ہے، جس کا رقبہ محض 44 ہیکٹر ہے۔ 1871 سے قبل پوپ اطالوی علاقوں کے بڑے حصے پر حکومت کرتے تھے، مگر اٹلی کے اتحاد کے بعد ان کی حکمرانی صرف ویٹی کن تک محدود رہ گئی۔ 11 فروری 1929 کو پوپ پیئس الیون اور اطالوی حکمران موسولینی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت ویٹی کن کو ایک آزاد ریاست کا درجہ ملا اور پوپ نے اطالوی سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئیں: وزیراعظم
ویٹی کن کی فوج اور صحت کا نظام
تقریباً ایک ہزار نفوس پر مشتمل اس ملک میں 110 فوجی اہلکاروں پر مشتمل ایک چھوٹی سی فوج بھی موجود ہے۔ تاہم یہاں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 96 برسوں سے کوئی بچہ ویٹی کن میں پیدا نہیں ہوا، اور حاملہ خواتین کو روم کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
رات کے وقت کی شدت
ویٹی کن سٹی کی ایک اور انوکھی خصوصیت یہ ہے کہ یہ رات کے وقت مکمل طور پر بند کر دیا جاتا ہے۔ پوپ فرانسس کی موت کے بعد نئے پوپ کے انتخاب تک کارڈینل کیون فیرل عبوری سربراہی سنبھالیں گے۔