بابراعظم دراصل کہاں غلطی کر رہے ہیں ؟ محمد عامر نے ناقص پرفارمنس پر ’مشورہ‘ دیدیا

محمد عامر کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جونیئر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آنجہانی اداکار اوم پوری کے گھریلو ملازمہ سے تعلقات، سابقہ اہلیہ نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا
کرکٹ کی جارحانہ نوعیت
نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا، میں اسے کچھ جا کر بولوں گا ہی تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتی تھی، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں ان سے اس بارے پوچھیں۔ ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: درجہ دوم، سوم کے آئل، گھی کی قیمتوں میں 18 سے 24 روپے کمی
ذہنی دباؤ کا اہمیت
بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے۔ کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ہے، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کی، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی، پارٹی عہدیداروں اور ورکرز کی شرکت
جارحانہ انداز کا کنٹرول
محمد عامر کا کہناتھا کہ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سمندر کی گہرائیوں میں موجود قیمتی انفراسٹرکچر کی مرمت کرنے والی ‘فوج’ جس پر دنیا کا دارومدار ہے
ورلڈ کپ کی تجربات
فاسٹ بولر نے کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنے آیا تھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: کچے کے ڈاکوؤں نے بچوں کو اغوا کر لیا، ویڈیو بھی ریلیز
بابر اعظم کی کارکردگی
ان کا کہنا ہے کہ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے، اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہو گیا ہے۔ میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہے ہیں اور اس وجہ سے وہ شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہے۔
ٹی ٹوئنٹی لیگ کی حقیقت
محمد عامر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں دو تین میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے کہ لیگ کے 10 میچز میں سے تین چار میچز ہی بہت اچھے ہوتے ہیں، دو تین درمیانے ہوتے ہیں اور دو تین میچز خراب ہوتے ہیں۔