بابراعظم دراصل کہاں غلطی کر رہے ہیں ؟ محمد عامر نے ناقص پرفارمنس پر ’مشورہ‘ دیدیا

محمد عامر کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جونیئر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے زمبابوے کیخلاف دوسرے دن ڈے کیلئے ٹیم کا اعلان کردیا
کرکٹ کی جارحانہ نوعیت
نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا، میں اسے کچھ جا کر بولوں گا ہی تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتی تھی، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں ان سے اس بارے پوچھیں۔ ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اسناد جعلی قرار، الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کو نا اہل کر دیا
ذہنی دباؤ کا اہمیت
بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے۔ کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ہے، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سکینہ خان ناکام محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں
جارحانہ انداز کا کنٹرول
محمد عامر کا کہناتھا کہ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایسی سوچ بھی نہیں آنی چاہیے کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور جوابی ردعمل نہیں ہوگا: پاکستانی سفیر
ورلڈ کپ کی تجربات
فاسٹ بولر نے کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنے آیا تھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: ریکارڈ کامیابیاں اور امید افزا اشارے، سعودی عرب نے وژن 2030 کی سالانہ رپورٹ جاری کردی
بابر اعظم کی کارکردگی
ان کا کہنا ہے کہ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے، اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہو گیا ہے۔ میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہے ہیں اور اس وجہ سے وہ شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہے۔
ٹی ٹوئنٹی لیگ کی حقیقت
محمد عامر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں دو تین میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے کہ لیگ کے 10 میچز میں سے تین چار میچز ہی بہت اچھے ہوتے ہیں، دو تین درمیانے ہوتے ہیں اور دو تین میچز خراب ہوتے ہیں۔