زبان صاف کرنے کی عادت کا بڑا نقصان سامنے آگیا، ماہرین نے خبردار کردیا

زبان صاف کرنے کی عادت اور دل کی صحت
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) زبان صاف کرنے کی صدیوں پرانی عادت اگرچہ منہ کی صفائی کے لیے مفید سمجھی جاتی ہے، مگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس عمل سے دل کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، خاص طور پر اگر یہ زیادہ یا غلط طریقے سے کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے مصدقہ معلومات کیلئے ڈی جی پی آر آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا
طبی خطرات کا امکان
فوکس نیوز کے مطابق زبان پر موجود بیکٹیریا اور میل کو ختم کرنے کے لیے زبان صاف کرنے والے آلے کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ممکنہ طبی خطرات پر بھی تحقیق ہو رہی ہے۔ ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر بریڈلی سرور نے بتایا کہ زبان کو زیادہ زور سے یا بار بار صاف کرنا زبان پر معمولی زخم یا کٹ لگا سکتا ہے، جس سے بیکٹیریا خون میں داخل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ، چینی وزارت خارجہ نے اہم بیان جاری کر دیا
دل کے امراض کا خطرہ
ان کے مطابق جب بیکٹیریا خون میں شامل ہوتے ہیں تو اس سے "اینڈوکارڈائٹس" جیسا مرض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو دل کے والو کو متاثر کرتا ہے اور اگر علاج نہ کیا جائے تو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر سرور کا کہنا ہے کہ اگرچہ دانتوں اور مسوڑھوں کی صحت کا دل کی مجموعی صحت سے گہرا تعلق ہے لیکن زبان صاف کرنے کے فوائد محدود ہیں اور ضرورت سے زیادہ اس پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ اور عمان کے سفیروں کی سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقاتیں
زبان صاف کرنے کے طریقے
نیواڈا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر وٹنی وائٹ نے مشورہ دیا کہ اگر کوئی شخص زبان صاف کرنا چاہے تو نرم ہاتھ سے اور دن میں ایک بار ہی کرے، اور دھاتی آلہ استعمال کرے جو زیادہ حفظانِ صحت کے مطابق ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر فریقین سے 5 جون تک جواب طلب
فائدہ مند بیکٹیریا کی حفاظت
ان کے مطابق زبان کو بار بار یا سختی سے صاف کرنے سے زبان پر موجود فائدہ مند بیکٹیریا بھی متاثر ہو سکتے ہیں جو نائٹرک آکسائیڈ جیسے مرکبات بنانے میں مدد دیتے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔
منہ کی صفائی کے بنیادی اصول
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ زبان صاف کرنے کا عمل منہ کی بدبو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، لیکن اسے دانت برش کرنے اور فلاس کرنے کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے۔ بہتر ہے کہ یہ عمل اعتدال میں رہ کر کیا جائے اور منہ کی صفائی کے بنیادی اصولوں پر قائم رہا جائے۔