فیض آباد احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں فردِ جرم عائد

اسلام آباد میں اہم مقدمات کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف فیض آباد احتجاج اور آزادی مارچ سے جڑے مقدمات میں اسلام آباد کی عدالتوں میں آج اہم پیش رفت سامنے آئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں دو الگ الگ سماعتوں کے دوران فریقین کے دلائل، عدالت کے ریمارکس اور آئندہ لائحہ عمل سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 48 ڈگری تک پہنچ گیا
انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں فیض آباد احتجاج کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی، جہاں عدالت نے فیصل جاوید، عامر کیانی، واثق قیوم اور دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی۔ تاہم تمام ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ‘سیلیکون ویلی’ زیرِ آب، شدید بارشوں نے بنگلورو کا نظامِ زندگی درہم برہم کردیا
وکلا کی درخواست اور عدالت کے ریمارکس
پی ٹی آئی کے وکلا نے فردِ جرم عائد کرنے کو موخر کرنے کی استدعا کی، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ’ہر جگہ کہا جاتا ہے مقدمات درج تو ہو جاتے ہیں لیکن ٹرائل نہیں ہوتا۔ اگر آپ یہی چاہتے ہیں تو صاف کہہ دیں کہ ٹرائل نہ ہو۔‘
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو سزا ہونا ممکن نہیں ،حکومت کی ساکھ خراب ہوچکی : اسد قیصر نے اگلی حکمت عملی بتا دی
عدالت کی ہدایات
وکلا نے موقف اپنایا کہ یہ عام کیس نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کے مقدمات ہیں، جس پر عدالت نے واضح کیا کہ ملزمان کی بریت کی درخواستیں بھی مسترد کی جا چکی ہیں۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما راجہ راشد حفیظ کو 1 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی سخت الفاظ میں کہا، ’جب تک مچلکہ جمع نہیں کرائیں گے، کورٹ روم سے باہر نہیں جائیں گے۔’
یہ بھی پڑھیں: سوات میں جانی نقصان کے بعد پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے الرٹ جاری کردیا
کیس کی آئندہ سماعت
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: منڈی بہاالدین کے DPO وسیم ریاض رخصت پر بیرون ملک چلے گئے
آزادی مارچ کے مقدمات کی سماعت
دوسری جانب، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں آزادی مارچ کے دو مقدمات کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سردار مصروف خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایف آئی آر میں کردار صرف رول 109 کے تحت ہے، اور وہ پہلے ہی دو مقدمات میں بری ہو چکے ہیں۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ بریت کی درخواست پچھلے ڈیڑھ سال سے زیر التوا ہے۔
دیر پر عدالت کا ردعمل
جوڈیشل مجسٹریٹ نے اس تاخیری کارروائی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ہم کوشش کریں گے کہ آئندہ سماعت میں اس مقدمے کو نمٹا دیا جائے۔’
عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 26 مئی تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف آزادی مارچ کے دو مقدمات تھانہ کوہسار جبکہ فیض آباد احتجاج سے متعلق مقدمہ تھانہ آئی-9 میں درج ہے۔