ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

حکومت کے اہم اقدامات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ملک میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری کے لیے بڑے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025 کا ابتدائی مسودہ بھی منظور کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارجن کپور نے ملائیکہ اروڑا سے علیحدگی کی تصدیق کردی
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جائیداد خریدنے بیچنے والے فائلرز اور نان فائلرز دونوں کے لیے خوشخبری ملی ہے۔ جولائی 2024 میں متعارف کروائی گئی 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ابتدائی طور پر فائلرز پر 3 فیصد اور نان فائلرز پر 5 فیصد ڈیوٹی لاگو کی گئی تھی، مگر اب دونوں کیٹیگریز سے اسے مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی شخص نے رشتے دار کی کمپنی میں ملازمت سے بچنے کیلئے اپنے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ دیں
ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں بہتری کے آثار
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک بڑا ریلیف ہے۔ پراپرٹی کی قیمتوں میں استحکام، سرمایہ کاری میں اضافہ اور تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں حیران کن اضافہ!
نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025
ملک میں 10 ملین ہاؤسنگ یونٹس کی کمی سے نمٹنے کے لیے سفارشات بھی مرتب کرلی گئی ہیں۔ وزارت ہاؤسنگ نے نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025 کا مسودہ منظور کرلیا ہے۔ اہم مجوزہ اقدامات میں شہری منصوبہ بندی، نئے شہروں کی تعمیر نو، مائیکرو فنانسنگ، مقامی تعمیراتی مواد کا استعمال، زراعت کا تحفظ اور تعمیرات کے شعبے سے جڑی صنعتوں کا فروغ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق شوہر کی وجہ سے گزشتہ 8 ماہ سے اپنی بیٹی سے نہیں ملی، اداکارہ صاحبہ کی والدہ کا انکشاف
کنسٹرکشن ڈیویلپرز کا موقف
کنسٹرکشن ڈیویلپرز حماد لیاقت چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ایک ریئل اسٹیٹ کی ٹاسک فورس بنائی تھی، جسے فوری بحال کیا جانا چاہیے۔ اس سے نہ صرف لوکل انڈسٹری چلے گی بلکہ فارن انویسٹمنٹ بھی آئے گی، جو لوکل مینوفیکچرنگ کو سپورٹ کرے گی۔ زیادہ انڈسٹریز کی جاری رہنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، جس سے ملکی معیشت میں بہتری متوقع ہے۔
بہتری کی امیدیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمہ ہو یا نیشنل ہاؤسنگ پالیسی 2025 کی منظوری، اگر شفافیت یقینی بنائی جائے تو یہ دونوں فیصلے پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ایک نئی جان ڈال سکتے ہیں۔