کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر سکتا ہے؟

بھارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد سندھ طاس معاہدے کا معطل ہونا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت بھارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخابات، ٹرمپ نے 232 اور کملا ہیرس نے 198 الیکٹورل ووٹ لے لئے
سندھ طاس معاہدے کی تفصیلات
1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیے گئے تھے جبکہ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیے گئے تھے۔
بھارت کی خلاف ورزیاں
بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ہے۔
گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022 کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہونا ضروری ہے۔
پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔