بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا

وفاقی حکومت کا نیا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک نیا ضابطہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے پر پینشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک چیز ملے گی۔ وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں ایک آفس میمورنڈم جاری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی محکمہ خارجہ کا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق خط پر بات کرنے سے گریز
ریٹائرڈ ملازمین کے لیے نئے قواعد
نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق، وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ آفس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو، 60 سال کی عمر کے بعد اگر دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے تو انہیں سابقہ ملازمت کی پینشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 83-Year-Old Roshan Bibi Joins D-Chowk Protest After Arrest from Liaquat Bagh
پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات
وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں یہ احکامات جاری کیے ہیں، جن کے تحت ریگولر یا کنٹریکٹ کی صورت میں ری ایمپلائمنٹ یا تقرر کی صورت میں صرف تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز ملے گی۔
پنشنر کے لیے آپشن
وزارت خزانہ کے مطابق، پنشنر کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز منتخب کریں۔