الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار

ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) ہائیکورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کے مرتکب ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دینے والے سول جج کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دیدیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بارش کے حوالے سے محکمہ موسمیات کی نئی پیش گوئی
تفصیلات کا اعلان
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اصل نتائج کو جاری کرنے کے ایک ماہ بعد نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ مختلف پولنگ سٹیشنز پر جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کو کم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کا گوشت مزید مہنگا ہوگیا
انکوائری کے نتائج
فیصلے میں لکھا گیا کہ جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کو ہارنے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیا گیا اور ایک گواہ کے مطابق انکوائری شروع ہونے پر سول جج نے شکایت کنندہ سے خدا کے نام پر معافی مانگی۔
یہ بھی پڑھیں: راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا
عدالتی سوالات
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے گواہی دی کہ الیکشن کے ریکارڈ میں جعل سازی کی گئی۔ ٹریبونل کے سامنے سوال تھا کہ کیا سول جج کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ ڈکلیئر ہو چکے رزلٹ کو تبدیل کر سکے؟ یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا یہ مس کنڈکٹ ہے؟ اور کیا اپیل کنندہ کو اس بنا پر سروس سے نکالا جا سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مظاہرین کی ایکسپریس وے اسلام آباد پر پرتشدد کارروائیوں کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
نتائج کی تبدیلی
فیصلے کے مطابق سول جج کی جانب سے نتائج کی تیاری کے 4 دن بعد الیکشن ٹریبونلز قائم کر دیے گئے تھے، مگر سول جج نے 23 دنوں بعد نتائج تبدیل کرتے ہوئے فارم الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ سول جج نے کس قانون کے تحت یہ عمل کیا جب کہ الیکشن تنازعات صرف الیکشن ٹریبونل حل کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور ایران نے دو عشروں میں جنگ کے لیے کون سی تیاریاں کی ہیں؟
نوٹس کی عدم موجودگی
ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سول جج کی جانب سے مخالف فریق کو اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ سول جج نے ڈی آر او کے بجائے نتائج براہ راست صوبائی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے۔ عدالت مختلف عدالتی نظیروں کے بعد موجودہ درخواست کو خارج قرار دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 67 برس پہلے جب سگریٹ اور چاکلیٹ نے ٹی بی کی وبا کا مقابلہ کیا
شیخ علی جعفر کی اپیل
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ سول جج شیخ علی جعفر نے اپیل کے ذریعے 2015 کے دو آرڈرز کو چیلنج کیا۔ شیخ علی جعفر کو نوکری سے برخاست کیا گیا اور بعد ازاں نمائندگی بھی مسترد کردی گئی۔ سول جج کو شاہ کوٹ تحصیل میں یونین کونسل کے الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسر تعینات کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں نے تاریخی مالیت کی ترسیلات وطن بھیج کر ریکارڈ قائم کر دیا
امیدواروں کی کامیابی
فیصلے کے مطابق الیکشن میں امیدوار اصغر علی اصغر کامیاب ہوا جب کہ سول جج کی جانب سے امیدوار مقبول احمد جاوید کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ امیدوار اصغر علی اصغر نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو ایک شکایت درج کروائی۔ ڈی آر او کے ایک خط پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ نتیجہ چیک کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: مونال ریستوران اور ‘ریچھ’ کا غصہ: جسٹس فائز عیسیٰ کی الوداعی تقریب میں کیا کچھ ہوا
سروس چھوڑنے کی تاریخیں
عدالتی فیصلے کے مطابق رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے مارچ 2006 میں سول جج شیخ علی جعفر کو عہدے سے برخاست کر دیا۔ سروس ٹریبونل نے اکتوبر 2008 میں برخاستگی کا آرڈر معطل کردیا اور اعلیٰ عدلیہ نے ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آبزرویشن دی کہ مس کنڈکٹ کا الزام بغیر باقائدہ انکوائری کے ثابت نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا سٹیل ملز کے ہسپتال، سکول اورکالج کا انتظام سنبھالنے کا اعلان
دوبارہ برخاستگی
متعلقہ اتھارٹی نے انکوائری کے بعد سول جج کو جون 2015 میں پھر سے سروس سے خارج کردیا۔ سول جج نے محکمانہ اپیل دائر کی جسے ستمبر 2015 میں خارج کردیا گیا۔
وکیل کا بیان
سول جج کے وکیل کے مطابق الیکشن کے معاملات میں شکایت الیکشن کمیشن کے پاس درج کروانی چاہیے۔ الیکشن کمیشن خود کارروائی کر سکتا ہے یا پھر سول جج کے اپنے محکمے کو شکایت بھیج سکتا ہے۔ سول جج کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے آئی ہے。