شملہ معاہدہ، 1972 کا وہ معاہدہ جس نے بھارت پاکستان تعلقات کی بنیاد رکھی

شملہ معاہدے کی تاریخی پس منظر

اسلام آباد/ نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سنہ 1972 میں ہونے والا شملہ معاہدہ 1971 کی جنگ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرپا امن قائم کرنے کے لیے تھا۔ حالیہ واقعات نے اس معاہدے کی اہمیت کو دوبارہ اجاگر کیا ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کے جواب میں، پاکستان نے شملہ معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی 14 دسمبر کی کال فیض بچاؤ پروگرام ہے، طلال چوہدری کا بیان

شملہ معاہدے کی تفصیلات

انڈیا ٹوڈے کے مطابق، 2 جولائی 1972 کو دونوں ممالک نے بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ میں اس معاہدے پر دستخط کیے، جس کا مقصد پرامن دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا اور تنازعات، خاص طور پر کشمیر کے معاملے کو حل کرنا تھا۔ تاہم، حالیہ واقعات نے اس تاریخی معاہدے پر سوالات اٹھائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں دس سال پرانے کیس میں 98 افراد کو عمر قید کی سزا: ‘رحمدلی کرنا انصاف کا قتل ہوگا’

معاہدے کی اہم دفعات

شملہ معاہدے میں کئی اہم نکات شامل تھے جو بھارت اور پاکستان کے تعلقات کی رہنمائی فراہم کرتے ہیں:

  • پرامن حل: دونوں ممالک نے تنازعات کو دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا، بغیر کسی تیسری پارٹی کے مداخلت کے۔
  • لائن آف کنٹرول (ایل او سی): جموں و کشمیر میں جنگ بندی کی لائن کو "کنٹرول لائن" کے طور پر بیان کیا گیا، جسے یکطرفہ طور پر تبدیل نہ کرنے کا عہد کیا گیا۔
  • قیدیوں کی رہائی: بھارت نے پاکستانی جنگی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا، جبکہ پاکستان نے بنگلہ دیش کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ثانیہ عاشق کا بریل پرنٹنگ پریس لاہور کا دورہ، نابینا طلباء کیلیے معیاری تعلیمی مواد کی فراہمی پر زور

شملہ معاہدے کے اثرات

اس معاہدے نے بھارت-پاکستان تعلقات پر دیرپا اثرات چھوڑے ہیں:

  • دوطرفہ فریم ورک: اس نے تنازعات کے دوطرفہ حل کی روایت قائم کی، جس سے بیرونی مداخلتیں محدود ہوئیں۔
  • کشمیر میں استحکام: ایل او سی نے ایک سرحدی حیثیت اختیار کر لی، جس سے خطے میں بڑے تنازعات میں کمی آئی۔
  • ڈپلومیٹک رابطے: اس معاہدے نے مستقبل میں مذاکرات اور اعتماد سازی کے اقدامات کی راہ ہموار کی۔

یہ بھی پڑھیں: جب تک عمران خان واضح پیغام نہیں دیں گے ، مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے، خواجہ آصف

حالیہ کشیدگی اور اس کے اثرات

حالیہ برسوں میں کشیدگی نے شملہ معاہدے کی افادیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک معاہدے کی روح پر عمل کریں، تو خطے میں امن کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ شملہ معاہدہ آج بھی بھارت-پاکستان تعلقات کی ایک اہم دستاویز سمجھا جاتا ہے، مگر اس پر عملدرآمد کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق آرمی چیف پرویز مشرف میرے نانا نہیں، اداکارہ زینب رضا کی وضاحت

حملے اور دونوں ممالک کے اقدامات

خیال رہے کہ منگل کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے کے نتیجے میں 26 بھارتی شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگایا اور کئی اقدامات کا اعلان کیا۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے، واہگہ اٹاری بارڈر بند کر دیا ہے، اور پاکستانی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی ہیں۔

پاکستان کا جواب

پاکستان نے بھارت کے ساتھ پانی کے معاہدے کی معطلی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پانی روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو یہ "جنگی اقدام" ہوگا۔ پاکستان یہ حق رکھتا ہے کہ وہ شملہ معاہدے سمیت دوطرفہ معاہدے معطل کرے جب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی سے باز نہیں آتا اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کرتا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...