یہ ممکن نہ تھا کہ کوئی انار کلی جائے اور دہی بھلے نہ کھائے، آج بھی سکھ یاتری یہاں آ تے ہیں، بٹوارے سے پہلے کی یادیں اس بازار سے وابستہ ہیں

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 149

انار کلی بازار کی یادیں

دہی بھلے اور سموسے بھی عام تھے۔ انار کلی نیلا گنبد مسجد کے باہر دہی بھلے والا دور دور تک مشہور تھا۔ یہ ممکن نہ تھا کہ کوئی انار کلی جائے اور یہ دہی بھلے نہ کھائے۔ خاص طور پر کسی خاتون کے لئے یہ اتنے ہی ضروری تھے جتنی اس کے لئے شاپنگ۔ دہی بھلے والا آج بھی ہے اور ویسا ہی پالولر جیسا اس زمانے میں تھا۔ انار کلی ہمارے بچپن میں لاہور کا سب سے بڑا شاپنگ سنٹر تھا۔

پرانے سینماگھر

مین مارکیٹ گلبرگ کا نام بھی لوگ لینے لگے تھے۔ لبرٹی کی پہچان لبرٹی اور کیپری سنیما تھی۔ اُن دونوں سنیماؤں خاص طور پر کیپری سنیما میں ”ہائی جینٹری“ ہی فلم دیکھنے آتی تھی۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں، خواتین و حضرات خوب سج دھج کے فلم دیکھنے آتے تھے۔ اس وقت کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ آنے والے سالوں میں لبرٹی لاہور کا مشہور اور انتہائی بھیڑ والا شاپنگ ایریا بن جائے گا اور یہ دونوں سنیما اجڑ جائیں گے۔ جوانی میں ہم بھی کبھی ”شانے بازی“ کرنے یہاں خاص طور پر عید کے دنوں میں اس مارکیٹ کا رخ کرتے تھے۔ بچپن کے انار کلی بازار میں ہر وقت خواتین کی بھیڑ ہوتی تھی اور کسی عید تہوار کے موقع پر تو یوں لگتا سارا شہر ہی امڈ آیا تھا۔

خریداری کا یادگار تجربہ

سستا، معیاری اور شاندار بازار تھا۔ ارد گرد کے شہروں سے بھی خواتین اسی بازار کا رخ کرتی تھیں۔ آج بھی سکھ یاتری اس بازار میں آ کر خوشی اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ تقسیم ہند سے قبل ان سکھ یاتریوں میں سے بہت کے آباؤ اجداد اسی بازار سے خریداری کرتے ہوں۔ بمبئی کلاتھ ہاؤس، عنایت سنز، ٹائم واچ کمپنی، قریشی ٹیلر ز، ڈین ٹیلرز وغیرہ تقسیم ہند سے پہلے کی دوکانیں تھیں اور بٹوارے سے پہلے بہت سے لوگوں کی یادیں اس بازار اور ان دوکانوں سے وابستہ تھیں۔

کیمی گھڑی کا تحفہ

میں نے میٹرک کا امتحان اچھے نمبروں میں پاس کیا تو ابا جی مجھے نئی گھڑی دلوانے انار کلی کی ٹائم واچ کمپنی پر لائے۔ انار کلی بازار میں اگر نیلے گنبد والی طرف سے داخل ہوں تو دائیں ہاتھ یہ تیسری یا چوتھی دوکان ہوا کرتی تھی۔ ابا جی کی ان سے پرانی شناسائی تھی کہ وہ ہمیشہ گھڑی یہیں سے خریدتے تھے۔ مجھے یاد ہے امی جی نے انہیں تحفہ میں ”فیور لیوبا“ کی گھڑی اسی دوکان سے 500 روپے میں خرید کر دی تھی۔

یادیں اور احساسات

مرتے دم تک یہ گھڑی ابا جی کے زیر استعمال رہی۔ پانچ دھائیوں کے عرصے میں نہ یہ کبھی بند ہوئی اور نہ ہی خراب ہوئی تاہم ابا جی نے ایک بار اس کی صفائی ضرور کروائی تھی۔ گولڈن رنگ کی گھڑی کے چمڑے کے براؤن سٹریپ سے آتی ابا جی کے پسینے کی خوشبو مجھے آج بھی اُن کی یادوں میں گم کرتی اُن کی بانہوں کے گھیرے میں پہنچا دیتی ہے۔ ابا جی نے مجھے سلور رنگ کی میری ہی پسند کی "کیمی" گھڑی نوے (90) روپے میں دلوائی تھی جو مجھ سے کچھ سال بعد گم ہو گئی۔ کیسا سستا دور تھا یار۔ ناقابل یقین۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...