اوپن اے آئی نے گوگل کروم کی خریداری میں دلچسپی دکھا دی، کیا ایسا ممکن ہے؟

اوپن اے آئی کا گوگل کے براؤزر کروم میں دلچسپی کا اظہار
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) مصنوعی ذہانت کی معروف کمپنی اوپن اے آئی (چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی) نے عندیہ دیا ہے کہ اگر گوگل کو اپنا براؤزر کروم فروخت کرنے پر مجبور کیا گیا تو وہ اسے خریدنے میں دلچسپی رکھے گی۔ یہ بیان اوپن اے آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نک ٹرلی نے واشنگٹن ڈی سی میں جاری گوگل کے خلاف اجارہ داری کے مقدمے میں امریکی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے دیا۔ امریکہ کی جانب سے گوگل پر الزام ہے کہ وہ آن لائن سرچ مارکیٹ پر ناجائز حد تک حاوی ہے۔ مقدمے میں عدالت سے گوگل کو توڑنے کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی مہنگی کردی گئی
گوگل کی جانب سے مقدمے کی عوامی تردید
بی بی سی کے مطابق گوگل نے اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کروم کی فروخت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 64 فیصد انٹرنیٹ صارفین گوگل کروم استعمال کرتے ہیں، جب کہ ایپل کا سفاری براؤزر دوسرے نمبر پر ہے جسے 21 فیصد افراد استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات: الیکٹورل ووٹوں کی کل تعداد 538 ، کملا اور ٹرمپ کو کہاں سے کتنے ووٹ حاصل ہیں؟
اوپن اے آئی اور گوگل کے مابین پیشکش
نک ٹرلی کے مطابق اوپن اے آئی نے گزشتہ سال گوگل کو ایک پیشکش کی تھی جس کے تحت گوگل سرچ کو چیٹ جی پی ٹی میں ضم کیا جا سکتا تھا، مگر یہ پیشکش مسترد کر دی گئی۔ اس وقت اوپن اے آئی کا مائیکروسافٹ کے ساتھ شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو بنگ سرچ انجن اور ایج براؤزر بناتا ہے، جب کہ گوگل کا اپنا جنریٹیو اے آئی نظام جیمنی کے نام سے موجود ہے جو چیٹ جی پی ٹی کا مقابلہ کرتا ہے۔
دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں کی دلچسپی
یہ مقدمہ تین ہفتے جاری رہے گا اور دیگر بڑی ٹیک کمپنیاں جیسے میٹا، ایمازون اور ایپل بھی اس پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ وہ بھی محکمہ انصاف کی جانب سے اجارہ داری کے مقدمات کا سامنا کر رہی ہیں。