مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کا نیا پہلو سامنے آگیا

کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس
کراچی (ویب ڈیسک) کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کا نیا پہلو سامنے آ گیا۔ آج نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عدالت میں مقدمے کا عبوری چالان جمع کروایا، جس میں سنگین انکشافات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جج کے ٹرانسفر کو عدلیہ کی آزادی کے تناظر میں دیکھا جائے، وکیل منیر اے ملک
فراڈ کا modus operandi
چالان کے مطابق، ارمغان اور اس کے ساتھی امریکی سرکاری اداروں کے اہلکار بن کر لوگوں سے رابطہ کرتے تھے اور انہیں دھوکا دے کر خطیر رقم بٹورتے تھے۔ ارمغان نے جعلی کال سینٹرز کے ذریعے ماہانہ تین سے 4 لاکھ امریکی ڈالرز کمائے جبکہ اس کا سالانہ منافع 25 بلین ڈالرز تک پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: بولیویا: مسلح گروپ نے بیرکوں پر حملہ کرکے 200 فوجیوں کو اغوا کرلیا
مالی سرگرمیاں اور اثاثے
ایف آئی اے کے مطابق، ارمغان نے اپنے اثاثے کرپٹو کرنسی میں منتقل کیے، اور اس کے زیرِ استعمال آٹھ گاڑیوں کی مجموعی مالیت 154 ملین روپے سے زائد ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف ثبوت کے طور پر 18 لیپ ٹاپ، دھوکا دہی پر مبنی اسکرپٹس اور دیگر شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش: پشاور کے صارفین کو درپیش چیلنجز
جعلی کمپنی اور منی لانڈرنگ کا نیٹ ورک
چالان میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ارمغان نے 2018 میں اپنی جعلی کمپنی رجسٹر کروائی تھی اور اس کے ساتھ کامران قریشی بھی منی لانڈرنگ کے اس نیٹ ورک میں شریک تھا۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم ڈارک ویب کے ذریعے مختلف ممالک سے ڈرگز منگواتا اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے ادائیگی کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین کے قونصل جنرل طارق خالد ابراہیم اور دبئی میں پاکستان کے قونصل جنرل حسین محمد کے مابین ملاقات
ڈرگز کی خرید و فروخت اور ایجنٹس کی تنخواہیں
چالان کے مطابق، ارمغان نے ڈرگز کی خرید و فروخت بھی شروع کر دی تھی جبکہ کال سینٹر کے ایجنٹس کو کم از کم 75 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی تھی، جو کہ بعد ازاں ساڑھے چار لاکھ روپے تک پہنچ سکتی تھی۔
آئندہ کی سماعت
ایف آئی اے کی جانب سے پیش کردہ یہ چالان کیس میں سنگینی کو مزید واضح کرتا ہے اور آئندہ سماعت میں عدالت کی جانب سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔