پاکستان کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں، بھارتی وزیر آبی وسائل کا اعلان، ۳ منصوبوں پر کام شروع

بھارت کا پانی کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد پاکستان کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کرنے کے لیے تین منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ بھارتی جل شکتی (آبی وسائل) کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا کہ حکومت کے پاس قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تین علیحدہ منصوبے ہیں تاکہ پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: اختیارات کا رونا نہیں رو رہے، جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کر رہے ہیں: میئر کراچی
اعلیٰ سطحی اجلاس میں تجاویز پر غور
نیوز 18 کے مطابق جمعہ کے روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈس واٹرز معاہدے کی مستقبل کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں کئی تجاویز پر بات چیت کی گئی جن میں دریاؤں کا پانی موڑنے، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ ڈیموں سے سلٹ نکالنے جیسے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں غزہ کے طلبہ کی آمد: “جب لوگوں کو پتہ چلتا ہے کہ ہم فلسطینی ہیں تو کوئی بھی پیسے نہیں لیتا”
بین الاقوامی بینک سے جواب کا مؤثر طریقہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان تمام قانونی رکاوٹوں کا بھی توڑ نکال لیا ہے جن کا سامنا پاکستان کی جانب سے عالمی بینک سے رجوع کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ بھارتی حکام نے کہا ہے کہ اگر پاکستان عالمی بینک سے شکایت کرے گا تو بھارت کے پاس اس کا مؤثر جواب تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی اراکین کانگریس کا وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ کرتار پور راہداری وگوردوارہ صاحب کا دورہ، زیرو پوائنٹ پر گفتگو
نئے منصوبوں پر پابندی کی معطلی
بھارت ان آبی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جن پر ماضی میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے تحت اعتراضات کیے تھے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو کسی نئے منصوبے پر عمل درآمد سے قبل پاکستان کو چھ ماہ کا نوٹس دینا ہوتا ہے لیکن اب بھارت نے یہ پابندی بھی معطل کر دی ہے۔
ہائیڈرو لاجیکل ڈیٹا کی فراہمی میں روکاوٹ
اس کے علاوہ بھارت نے پاکستان کو ہائیڈرو لاجیکل ڈیٹا، جو سیلاب اور خشک سالی کے انتظام کے لیے ضروری ہوتا ہے، دینا بھی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارتی شہریوں کو کسی قسم کی دقت نہیں ہوگی اور ہر اقدام بھارت کے مفاد میں ہوگا۔