امریکی ڈالر کی قدر میں کمی سے کیا فرق پڑے گا؟

امریکی ڈالر کی قدر میں کمی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ کچھ مہینوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ اگرچہ کرنسیوں کی قیمتیں ہمیشہ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں، لیکن ڈالر کی یہ حالیہ گرانی غیر معمولی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
ڈالر کی کمی کے اسباب
ڈالر کی یہ کمی کئی وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ تجارتی پابندیاں اور فیڈرل ریزرو کے ساتھ ان کے تنازعات نے ڈالر پر دباؤ بڑھایا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی معیشت کے کمزور ہونے کے خدشات نے بھی ڈالر کی قدر کو متاثر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 114 سالہ معمر ترین خاتون نے اپنی طویل زندگی کا راز بتا دیا
عوام پر اثرات
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عام امریکی شہریوں کو ڈالر کی کمزوری کا سب سے پہلے احساس اس وقت ہوگا جب وہ بیرون ملک سفر کریں گے، کیونکہ ان کی کرنسی کم قیمت کی حامل ہوگی۔ دوسری طرف امریکہ آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو اپنی کرنسی میں زیادہ خریداری کی طاقت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: یونیسکو کا پاکستان میں میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی کی حکمت عملی پر مشاورت کا آغاز
عالمی اثرات
ڈالر کی کمی کا عالمی سطح پر بھی بڑا اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ دنیا کی سب سے بڑی ریزرو کرنسی ہے۔ دنیا بھر کے مرکزی بینک اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں ڈالر رکھتے ہیں اور بین الاقوامی لین دین میں اسے استعمال کرتے ہیں۔ ڈالر کی کمزوری سے امریکی برآمدات سستی ہو جاتی ہیں جبکہ درآمدات مہنگی ہو سکتی ہیں۔ بین الاقوامی تجارت میں تیل اور گیس جیسی اشیاء کی قیمتیں بھی ڈالر میں طے ہوتی ہیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈالر کا عالمی ریزرو کرنسی کا درجہ فی الحال محفوظ ہے، لیکن فیڈرل ریزرو کی خودمختاری پر سوالات اٹھنے سے اس کی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید نے بھی ڈالر پر دباؤ بڑھایا ہے۔ ڈالر کی قدر میں کمی نہ صرف امریکی شہریوں بلکہ پوری عالمی معیشت کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے اس کے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔