انڈس واٹر کمیشن متحرک، وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور آبی ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ۔
انڈس واٹر کمیشن کا جائزہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی طرف سے معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اويس لغاری نے بجلی کے فی یونٹ قیمت پر ریلیف کے خاتمے کی خبروں کی تردید کردی
تھنک ٹینک کی تشکیل
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جائزہ لینے کے لئے وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس کمیشن کے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ کم بخت تاش ایسا کھیل ہے کہ وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا، بنیادی مرکز صحت ایک طرح کا کلب ہی بن گیا تھا، پھر ٹیم بن گئی اس طرح کرکٹ کا ٹھرک پورا ہو جاتا
ہنگامی رائے اور حکمت عملی
ذرائع کا کہنا ہے کہ تھنک ٹینک ہنگامی بنیادوں پر معاہدے کی معطلی پر اپنی رائے کابینہ کو دے گا، وزیراعظم ماہرین کی رائے پر مزید حکمت عملی کا فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کی اوورسیز تنظیمیں پارٹی کو مضبوط بنانے کے لئے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں: میاں نصیر احمد
پاکستان کی قانونی پوزیشن
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کا بتانا ہے کہ پاکستان کی قانونی، آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے میں مضبوط ہے، سندھ طاس معاہدے سے ہٹ کر بھارت نے یکطرفہ غلط قدم اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلے شکووں پر مبنی ویڈیو کے بعد دانیہ شاہ کو شوہر سے گاڑی مل گئی
قانونی ماہرین کی رپورٹ
ذرائع کے مطابق پاکستان جلد قانونی ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں ورلڈ بینک جانے کا اعلان کر سکتا ہے، پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ سے رابطے سمیت دیگر سفارتی اقدامات بھی زیر غور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یہ سب کر کے دلی خوشی ہوتی ہے، رنگ ڈھنگ کے وزیر آپ ہی ہیں، تعاقب میں تھا کب رفتار بڑھائیں چالان کروں، صاحب مسکرائے ساتھ چائے پلائی۔
بھارت کا یکطرفہ معطل اعلان
یاد رہے کہ بھارت نے چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کو جواز بنا کر پاکستان کے ساتھ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاو¿ں کی پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے سے یکطرفہ معطلی کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کا موقف
پاکستان کی جانب سے بھارت کو دو ٹوک الفاظ میں باور کرایا گیا ہے کہ پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، اگر پاکستان کے ملکیتی پانی کو روکا گیا یا اس کا بہاو¿ موڑا گیا تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔








