اسرائیلی ماڈل نافذ کرکے کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے کے مطالبے، مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ میں خبردار کردیا گیا

کشمیر میں 'اسرائیل ماڈل' کی حمایت
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور میڈیا کشمیر میں 'اسرائیل ماڈل' اپنانے کی حمایت کر رہا ہے۔ ماہرین نے اس کے نتیجے میں کشمیری عوام کے خلاف ریاستی جبر اور اجتماعی سزا کے فروغ کا خدشہ قرار دیا ہے۔ حالیہ دنوں پہلگام میں حملے کے بعد بھارت میں وسیع پیمانے پر ’اسرائیل جیسے‘ ردعمل کی کالز سامنے آئی ہیں۔ حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری مبینہ طور پر "ریزیسٹنس فرنٹ" نامی گروپ نے قبول کی، تاہم اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حکومت پر تنقید کرنے والے گلوکار سزائے موت کے بعد جیل سے رہا ہو گئے
انتقامی کارروائیوں کا مطالبہ
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارتی عوام اور میڈیا میں کشمیریوں اور مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ میڈیا اور عوامی حلقوں میں اسرائیل کے غزہ پر حملوں کی مثالیں دیتے ہوئے سخت ردعمل کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے پنجاب کے کسانوں کے لیے ٹریکٹر سکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا
بھارتی میڈیا کا ردعمل
امریکہ میں مقیم سٹاپ ہندو ہیٹ ایڈووکیسی نیٹ ورک (SHHAN) نے کشمیر کو "فلیٹ" کرنے کی بات کہی، جبکہ مشہور اینکر ارنب گوسوامی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ "22 اپریل بھارت کے لیے وہی دن ہے جو 7 اکتوبر اسرائیل کے لیے تھا"۔ سابق پولیس سربراہ ایس پی وید نے بھی کہا کہ بھارت کو اسرائیل کی طرح ردعمل دینا چاہیے۔ متعدد بھارتی اخبارات اور نیوز چینلز جیسے زی نیوز اور جاگرن نے اسرائیلی سفیر کے بیانات کو نمایاں انداز میں پیش کیا اور اسرائیل کو بھارت کا قریبی دوست قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ سے زیادہ پی ٹی آئی خطرناک ہے، فیصلہ کرلیں علیمہ باجی نے سیاست کرنی ہے یا بشریٰ بی بی نے: عظمٰی بخاری
اسرائیل اور بھارت کے درمیان تعلقات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے درمیان نظریاتی اور عملی اشتراک طویل عرصے سے موجود ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے دونوں ممالک کی پالیسیوں میں مماثلتوں جیسے ماورائے عدالت ہلاکتیں، گھروں کو مسمار کرنا، آبادیاتی تبدیلی اور اختلاف رائے کو دبانے کی حکمت عملیوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب پی ٹی آئی کے مظاہرین اسلام آباد میں داخل ہوئے اور پولیس سے مقابلہ ہوا
کشمیر میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال
کشمیر میں اسرائیلی ڈرونز اور نگرانی کی ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ 2019 میں بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وہاں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا، جس میں صحافیوں، طلبہ اور سول سوسائٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے ماڈل کو اپنانے کا مطلب کشمیریوں کے خلاف ریاستی طاقت کے بے لگام استعمال کو معمول بنانا ہوگا۔
کشمیری عوام کے خلاف بربریت
کشمیر کے محققین اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اسرائیلی طریقہ کار کو اختیار کر کے کشمیری عوام کے خلاف اسی قسم کی بربریت کو جائز بنانا چاہتی ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق تازہ ترین اطلاعات میں کم از کم 1500 کشمیریوں کی گرفتاری اور بھارت بھر میں کشمیری طلبہ پر حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔