اگلے 10 سال میں اے آئی تمام بیماریوں کا خاتمہ کرسکتی ہے، گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او کا بڑا دعویٰ

گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او کا دعویٰ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او ڈیمِس ہسابس نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اگلے 10 سالوں میں تمام بیماریوں کا خاتمہ کر سکتی ہے۔ سی بی ایس کے پروگرام "60 منٹس" میں گفتگو کرتے ہوئے ہسابس نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی، خصوصاً اے آئی، طب کے شعبے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی کاروباری برادری نے ’’سپورٹ ترکیہ‘‘ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا
بیماریوں کے علاج میں اے آئی کا کردار
ان کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر کسی ایک دوا کی تیاری میں اوسطاً 10 سال اور اربوں ڈالر لگتے ہیں لیکن اے آئی کی مدد سے یہ عمل ہفتوں میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول، "یہ سن کر حیرت ہوتی ہے، لیکن یہی بات پہلے پروٹین کے ڈھانچے کے بارے میں بھی کہی جاتی تھی۔ آج ہم جانتے ہیں کہ اے آئی اس میدان میں بھی حیران کن کامیابیاں حاصل کر چکی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب، ریاض اور مضافات میں ریت کا طوفان، حدنگاہ انتہائی کم
مستقبل کی توقعات
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ واقعی سمجھتے ہیں کہ اے آئی کے ذریعے تمام بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہے تو ہسابس نے پُر یقین انداز میں کہا "میں سمجھتا ہوں یہ ممکن ہے، شاید اگلی دہائی میں ہی۔"
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کے پی کو قومی جرگے سے بات چیت کا اختیار مل گیا
انسانی جیسی اے آئی کے امکانات
انٹرویو کے دوران ہسابس نے یہ بھی بتایا کہ انسان جیسے سوچنے والے اے آئی سسٹمز، یعنی "آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس" (اے جی آئی) آئندہ پانچ سے 10 سال میں ممکن ہو سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ اے آئی سسٹمز ابھی بھی شعور سے محروم ہیں اور ان کی سوچ اب تک صرف انسانی علم کا مجموعہ ہے۔
نوبل انعام کی کامیابی
واضح رہے کہ ہسابس اور ان کے ساتھی جان جمپر نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کیا تھا جو پروٹین کے ڈھانچے کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس پر انہیں 2024 میں کیمسٹری کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔