بھارتی طیارے راستے میں بار بار اترنے پر مجبور، ایئرلائن کے شیئر گر گئے، پروازیں منسوخ

پاکستان کی فضائی حدود کی بندش
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن) 24 اپریل کو پاکستان نے صرف بھارتی ایئرلائنز کیلئے اپنے فضائی حدود کو 1 ماہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد بھارتی طیاروں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ فیصلہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی دھمکیوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین انٹرنیشنل ایئر شو میں پاک فضائیہ کے دستے کی شرکت ، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو بحرین میڈل سے نوازا گیا
پروازوں کے راستوں میں تبدیلی
نجی ٹی وی چینل آج نیوز رپورٹ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے بعد کئی بھارتی پروازوں کو اپنا راستہ بدلنا پڑا۔ شروعات میں پروازوں نے ایندھن بھرنے اور فوری طور پر واپس جانے کے لیے قریب ترین ایئرپورٹس پر انحراف کیا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ معمول بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سفیر ارجنٹائن: پنجاب کے ساتھ لائیو سٹاک اور بائیو ٹیکنالوجی میں تعاون کی خواہش
پروازوں کی مثال
مثال کے طور پر انڈیگو کی ایک پرواز جو شارجہ سے امرتسر جا رہی تھی، اس نے اپنا راستہ بدلا اور احمد آباد میں رک کر پھر اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئی۔ ایئر انڈیا کی پروازیں لندن اور پیرس سے ابو ظہبی تک تبدیل ہوئیں، جبکہ شمالی امریکہ سے آنے والی پروازیں وینا اور کوپن ہیگن کی جانب موڑی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے بلال احمد نے ورلڈ باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا
ٹیکنیکل سٹاپ کی ضرورت
رپورٹس کے مطابق صورتحال کے واضح ہونے کے بعد ایئرلائنز نے شمالی امریکہ سے آنے اور جانے والی پروازوں کے لیے کوپن ہیگن (Copenhagen) اور ویانا (Vienna) کو ایندھن بھرنے اور دیگر تکنیکی مسائل کے حل کیلئے عارضی سٹاپ کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ فضائی حدود کی بندش کے فیصلے کے بعد بعض پروازوں میں 3 سے 6 اضافی گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا
پروازوں کے متاثرہ شیڈول
تکنیکی سٹاپ سے مراد فیول بھرنا، جہاز کے عملے کا آرام اور انجن بحالی ہوتا ہے، تاہم ہر لینڈنگ کے ساتھ کچھ ضروری طریقہ شامل ہوتے ہیں، جن میں سامان کی چیکنگ وغیرہ شامل ہیں۔ اس عمل کے بعد سے طیارے کے حصوں کی زیادہ چیکنگ اور دیکھ بھال کی ضرورت طلب ہو رہی ہے، جو ایئر انڈیا کے شیڈول کو متاثر کر رہی ہے کیونکہ جتنی زیادہ پروازیں لینڈ کرتی ہیں، اتنی ہی زیادہ چیکنگ کی ضرورت پیش آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عاقب جاوید وائٹ بال کے ہیڈ کوچ مقرر
ایئر انڈیا کی صورتحال
کوپن ہیگن اور وینا ایسے ایئرپورٹس ہیں جہاں ایئر انڈیا پہلے ہی پروازیں چلاتا ہے اور یہ یورپ کے سستے ایئرپورٹس میں شامل ہیں۔ ایئر انڈیا نے ابھی تک کسی پرواز کو منسوخ نہیں کیا، لیکن اسے بعض روٹس پر پروازوں کی تعداد کم کرنی پڑ سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس اضافی طیارے نہیں ہیں جو تاخیر اور اس کے اثرات کو سنبھالنے کے لیے بفر کے طور پر استعمال کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم کو بھارت کے حوالے کر دیا
انڈیگو ایئرلائن کا متاثرہ شیئر مارکیٹ
بھارتی ائیرلائن انڈیگو کی مالک کمپنی انٹرگلوب ایوی ایشن نے جمعہ کے روز بتایا کہ انہوں نے اپنے شیئرز کی قیمت میں 3.8 فیصد کمی دیکھی، حالانکہ مارکیٹ کا عمومی انڈیکس صرف 0.8 فیصد نیچے آیا۔ انڈیگو، جو گزشتہ روز پروازیں منسوخ کرنے والی پہلی ایئرلائن تھی، اس نے 7 مئی 2025 تک الماتی اور تاشقند کے لیے پروازوں کی فروخت روک دی، جس سے پہلے سے بک شدہ مسافر متاثر ہو سکتے ہیں۔
دہلی سے استنبول کی پروازوں کی صورتحال
علاوہ ازیں دہلی سے استنبول جانے والی پروازوں کو ٹیکنیکل سٹاپ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ ترک ایئرلائنز سے کرائے پر حاصل کردہ وسیع جسم والے B777 طیاروں سے چلائی جاتی ہیں، لیکن ان پروازوں کا وقت 30 منٹ بڑھ چکا ہے۔ دہلی اور دیگر شمالی ایئرپورٹس سے مشرق وسطیٰ جانے والی پروازیں بھی اضافی پرواز کے وقت کے باعث تاخیر کا شکار ہوئیں۔