فرانس کی مسجد میں نمازی کا لرزہ خیز قتل، قاتل نے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کردی

پولیس نے مسلمان نمازی کی ہلاکت کی تفتیش شروع کردی
پیرس(ڈیلی پاکستان آن لائن) فرانسیسی پولیس نے جنوبی شہر کی ایک مسجد کے اندر ایک مسلمان نمازی کو قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کی تلاش شروع کردی، جس نے موبائل فون پر مرنے والے شخص کی ویڈیو بنائی اور اسلام کی توہین کا نعرہ لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے
واقعہ کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی فرانس کے علاقے گارڈ کے گاؤں لا گرینڈ کومبے میں نمازی پر درجنوں بار چاقو سے حملہ کیا گیا، ریجنل پراسیکیوٹر عبدالکریم گرینی نے بتایا کہ نمازی کا قاتل ہفتے کے روز بھی مفرور تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گندم کے بقایاجات: وفاق اور صوبے کتنے ارب روپے کے نادہندہ ہیں؟ جان کر آپ کے ہوش ٹھکانے آ جائیں
اسلاموفوبیا کا امکان
تفتیش کار اب اس قتل کو ایک ممکنہ اسلاموفوبیا جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 6 جنوری کا کیس ختم، تازہ خبر آگئی
قاتل کی ویڈیو، سوشل میڈیا پر شیئر
مبینہ مجرم نے وہ ویڈیو اپنے فون سے بنائی تھی، جس میں متاثرہ شخص کو اذیت میں روتے ہوئے دکھایا گیا، قاتل نے ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں قتل کو نہیں دکھایا گیا، بلکہ مسجد کے اندر سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے اس کی ویڈیو بنائی گئی تھی۔
اپنی فوٹیج میں قاتل نے ان کیمروں کو دیکھا اور یہ کہتے ہوئے سنا گیا ’مجھے گرفتار کیا جائے گا جو یقینی ہے‘۔
مشتبہ مجرم کی شناخت
ایک اور ذرائع کے مطابق مشتبہ مجرم کی شناخت بوسنیائی نژاد فرانسیسی شہری کے طور پر کی گئی ہے، جو مسلمان نہیں ہے۔
یہ واقعہ جمعہ کی صبح اس وقت پیش آیا تھا، جب مسجد میں صرف 2 افراد (مقتول اور قاتل) موجود تھے۔