پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع، تفصیلات طلب کرلی گئیں

تحقیقات کا آغاز
لاہور(آئی این پی) پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پنجاب کے ضلع گجرات میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے گزشتہ 5 سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عاقب جاوید کو قومی کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کردیا گیا
انکوائری آفیسر کی تقرری
تحقیقات کے سلسلے میں گریڈ 20 کے ڈائریکٹر چوہدری امین کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ 22-2021 میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پی اے سی کے مطابق، تعلیمی اداروں کے منصوبوں کے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کلاسز کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: سرحد عبور کرنے پر بھارتی فوجی اہلکار کو پاکستان رینجرز نے گرفتار کرلیا
تعلیمی اداروں کی رپورٹ
پی اے سی نے محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر پر ایک جامع رپورٹ مرتب کرے۔ اپریل 2023 میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 4 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود قرض پر فراہم کیے جانے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد پی اے سی نے ان 600 افراد کی لسٹ طلب کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ ڈسٹرکٹ جیل جہلم منتقل
اجلاس کی تفصیلات
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں بتایا گیا کہ 1 ارب کی رقم پیٹرولیم کمپنی اور 3 ارب ڈالر 600 افراد کو زیرو شرح سود پر دیے گئے۔ اس کے بعد کمیٹی نے 3 ارب ڈالر کی رقم 600 افراد کو فراہم کرنے کی لسٹ ایف آئی اے سے عید کے بعد طلب کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا بانی پی ٹی آئی کے چیک اپ کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم
ایف آئی اے کی ہدایات
کمیٹی نے ایف آئی اے کو 600 افراد کے گھروں، بینک بیلنس، اور جائیدادوں کو تحویل میں لینے کی ہدایت کی تھی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین 4 ارب ڈالر دلوانے میں ملوث ہیں۔
معاشی اثرات
کمیٹی کے رکن نے کہا کہ زیرو شرح سود پر 4 ارب ڈالر 160 روپے کے ایکسچینج ریٹ پر دیے گئے، جبکہ ڈالر 280 روپے پر پہنچ چکا ہے، لہذا ملکی معیشت پر اس کا اثر 900 ارب سے زائد بنتا ہے۔