بھارت میں زیر تعلیم مقبوضہ جموں و کشمیر کے طلباء کیخلاف انتہا پسند ہندوؤں کا تشدد، “ہندو رکھشک دل” کی جانب سے ویڈیو پیغام میں وارننگ
مقبوضہ جموں و کشمیر کے طلباء کے خلاف تشدد میں اضافہ
لاہور (طیبہ بخاری سے) مقبوضہ جموں و کشمیر کے طلباء کیخلاف انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا۔ "ہندو رکھشک دل" کی جانب سے ویڈیو پیغام میں وارننگ بھی جاری کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے بجٹ میں فضائی آلودگی کا خاتمہ اور صفائی، حکومت کی بڑی ترجیحات، لوگ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ دیکھیے
تشدد کے واقعات میں اضافہ

تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت میں جموں و کشمیر کے طلباء پر تشدد کے واقعات میں ہر گزرتے دن کیساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارتی شہر موہالی میں ہندوؤں نے تعلیم کی غرض سے ہاسٹل میں رہائش پذیر کشمیری طالبات کو بھی نہیں چھوڑا، طالبات کو ہراساں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر کے علاج کیلئے سابق امریکی صدر جوبائیڈن کی سرجری
کشمیری طالبہ کا بیان

ایک کشمیری طالبہ نے بتایا کہ "ہندوؤں نے اس کے ہاسٹل کے دروازے پر لاتیں ماریں، گالیاں دیں اور اسے دھمکیاں دیں، مجھے اور میری دوست کو حملہ آوروں سے بچنے کیلئے بھاگنا پڑا۔"
یہ بھی پڑھیں: ہری پور کے پہاڑی جنگلات میں آگ بے قابو، کئی میل رقبہ لپیٹ میں آ گیا
چندی گڑھ میں حملہ
دوسری جانب چندی گڑھ میں کشمیری طلباء کے گروپ پر یونیورسٹی کے یونیورسل گروپ میں حملہ کیا گیا۔ دہرادون میں "ہندو رکھشک دل" کی جانب سے ویڈیو پیغام میں کشمیریوں کو وارننگ دی گئی ہے۔
ماہرین کی رائے
ان حالات میں ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں کشمیری نہیں، کشمیر کی زمین پر قبضہ چاہیے۔








