چہرے بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، موجودہ فرسودہ طبقاتی استحصالی ظالمانہ نظام کو معتدل عادلانہ منصفانہ اور جمہوری نظام میں تبدیل کرنا پڑے گا

مصنف کی شناخت
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 20
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال: صہیونی لابیاں پی ٹی آئی کو فنڈز فراہم کر رہی ہیں
پاکستان سٹیزن کونسل کا ابتدائی اجلاس
پاکستان سٹیزن کونسل کے ابتدائی اجلاس میں رانا امیر احمد خاں نے اس فورم کے اغراض و مقاصد پر مبنی ایک دستاویز بھی پیش کی، جس کے مندرجات پاکستان کے چند جلتے اور سْلگتے ہوئے مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہاں ہم اس دستاویز میں سے ابتدائی اور بنیادی اقتباس پیش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرغزستان کے صدر سدیرچیپاروو نے وزیراعظم کو برطرف کردیا
دستاویز کا اقتباس
”پاکستان میں حکومت و اختیار پر فائز چہرے بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، ہمیں موجودہ فرسودہ طبقاتی استحصالی ظالمانہ نظام کو معتدل، عادلانہ، منصفانہ اور جمہوری نظام میں تبدیل کرنا پڑے گا۔ پاکستان کے قیام کو آج 2006ء میں 59 سال ہو چکے ہیں، اس عرصے میں ہم 3 کروڑ کی آبادی سے بڑھ کر 16 کروڑ کی آبادی اور ایٹمی قوت بن چکے ہیں، مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہم آج تک ایک قوم نہیں بن سکے۔ ہم آج بھی سیاسی و مذہبی فرقہ واریت، قبائلیت، لسانیت، نسلی تفاخر اور صوبائیت جیسے غیر اسلامی اور غیر انسانی تعصبات کا شکار ہو کر آپس میں بٹے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سی ٹی ڈی کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ، دو دہشت گرد ہلاک
معاشرتی مسائل
ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک تہائی آبادی خط غربت سے نیچے بدحالی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ غربت، بیماری، مہنگائی، بیروزگاری اور کرپشن نے عوام کی دوتہائی اکثریت کو مجبور و لاچار بنا رکھا ہے۔ جاگیردار، سرمایہ دار اور رشوت خور امیر سے امیر تر ہو رہے ہیں۔ سیاست دان اور عوامی نمائندگان کی اکثریت دولت جمع کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں سموگ کے نئے سپیل کا خطرہ، ریڈ الرٹ جاری
سیاسی جماعتوں کی صورتحال
سیاسی جماعتیں مخصوص خاندانوں کے کلب بن چکے ہیں، جن کے کرتادھرتا اپنے لیے مراعات سمیٹنے اور اقتدار پر قبضے کے لیے اسلام اور جمہوریت کی آڑ میں مخالفت برائے مخالفت کی منفی سیاست کو اپنا مشن بنائے ہوئے ہیں۔ معاشرے میں انصاف اور تعلیم مہنگے سے مہنگے تر ہوتے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ میں پانی کے بحران کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
اخلاقی بحران
کرپشن اور جرائم کی بھرمار ہے۔ ہماری یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کو دنیا کا تعلیمی معیار ماننے سے انکار کیا جاتا ہے۔ اخلاقی گراوٹ، لا قانونیت، بچوں، خواتین اور جانوروں کے ساتھ بے رحمی، وقت کی ناقدری اور قانون کا عدم احترام ہمارے معاشرے کی ایک بھدی تصویر پیش کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ریاستی ادارے اپنے وطن کی مٹی سے بے وفائی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی نے ویمن فیوچر ٹور پروگرام 29-2025کا اعلان کردیا
رانا امیر احمد خاں کا پیغام
یہ وہ چند باتیں ہیں جو رانا امیر احمد خاں کے درد مند دل سے صفحے پر اتر آئی ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ان کے الفاظ ہمارے دلوں پر بھی دستک دیں گے اور ہمیں اپنی خوبصورت قوم کے مستقبل کے لیے سوچنے پر مجبور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں اضافی بجلی استعمال کرنے والوں کو بلوں میں ریلیف دینے کا فیصلہ
مصنف کی حیثیت
رانا امیر احمد خاں سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ہیں۔ وہ سماجی اور سیاسی دردمندی کے ساتھ علم و ادب کا اعلیٰ ذوق بھی رکھتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ان کی داستان جلد مکمل ہوگی اور ایک نئے پاکستان کی داستان بھی ایسی ہی دردمند دل رکھنے والی شخصیتوں سے گزرتی ہوئی ایک دن ضرور مکمل ہوگی۔
نوٹ
یاد رہے کہ یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔