نوجوان شاعر کامران حسانی کے شعری مجموعہ کلام “گلِ تازہ” کی رونمائی اور تمغہء فکروفن کا اجراء

تقریب رونمائی کا آغاز
ریاض (وقار نسیم وامق) سعودی عرب میں معروف ادبی تنظیم عالمی حلقہء فکروفن کے زیرِ اہتمام نوجوان شاعر کامران حسانی کے شعری مجموعہ "گلِ تازہ" کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں شعراء و ادباء، سفارت خانہ پاکستان کے افسران، شائقینِ شعر و ادب، پاکستانی کمیونٹی کے نمایاں افراد اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ تو گڑبڑ ہے، دیا: سی آئی ڈی کی ٹی وی اسکرین پر واپسی نے مداحوں کو ماضی کی یاد دلا دی۔
صدارت اور مہمان خصوصی
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ تقریبِ رونمائی کی صدارت معروف شاعر اور ادیب سید طیب رضا کاظمی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی سفارت خانہ پاکستان کے قونصلر توصیف خاور تھے۔ نظامت کے فرائض عالمی حلقہء فکروفن کے صدر وقار نسیم وامقٓ نے بخوبی سرانجام دیے۔
یہ بھی پڑھیں: رائٹ سائزنگ، پاکستان پوسٹ آفس میں کتنی پوسٹیں ختم کر دی گئیں ۔۔؟ جانیے
شعری مجموعہ کی رونمائی
صدرِ تقریب سید طیب رضا کاظمی نے مہمانِ خصوصی قونصلر سفارت خانہ پاکستان توصیف خاور، عالمی حلقہء فکروفن کے صدر وقار نسیم وامقٓ اور دیگر مشاہیر کے ہمراہ حاضرین کی موجودگی میں شاعر کامران حسانی کے مجموعہ کلام "گلِ تازہ" کی باقاعدہ رونمائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: نئی حکومت آنے کے بعد پاکستان اور چین کے باہمی روابط میں اضافہ ہوا: چینی سفیر
ادبی تجزیات
اس موقع پر مرکزی صدر عالمی حلقہء فکروفن وقار نسیم وامق نے کہا کہ اردو کے گلستان میں "گلِ تازہ" شعری مجموعہ کا حسین اضافہ ہوا ہے اور اس کی خوشبو سے ادبی دنیا مہک اٹھی ہے۔ کامران حسانی ایک حساس تخلیق کار ہیں جو اپنی شاعری کے ذریعے دنیا کو ایک نیا زاویہ دکھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتوں کی انتظامیہ سے ہمیں کوئی توقع نہیں، شیر افضل مروت
تخلیقی خوبیوں کا ذکر
مرکزی سیکرٹری جنرل عالمی حلقہء فکروفن ڈاکٹر طارق عزیز نے کہا کہ "گلِ تازہ" میں زبان کی لطافت، خیال کی بلندی، جذبے کی صداقت، اور فن کی پختگی ہم آہنگ نظر آتی ہے۔ کامران حسانی عصرِ حاضر کے نمائندہ شاعر ہیں جو اپنے عہد کی دھڑکنوں کو سنا اور اپنے اشعار میں ان کا بہترین اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا یحییٰ سنوار کی زندگی کے آخری لمحات نے انھیں غزہ کا ‘ہیرو’ بنا دیا؟
تعریفی کلمات
پاکستان انٹرنیشنل سکول کے سنیئر استاد پروفیسر گوہر رفیق نے کہا کہ شعر و ادب انسان کی ضرورت ہے اور اس طرح کی کوششوں کو سراہنا چاہئے جو ہمیں علم و ادب سے متعارف کرواتی ہیں۔ کامران حسانی کی شاعری میں خیالات کی پختگی اور موضوعات کی وسعت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل واوڈا نے عمران خان کے مستقبل کے بارے پریشان کن پیشگوئی کر دی
محبت اور جذبے کی باتیں
عالمی حلقہء فکروفن کے سنیئر نائب صدر قاضی محمد اسحاق میمن نے کامران حسانی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شاعری میں ہمارے دل کی باتیں، محبت، اور جذبے ہیں، جو ہمیشہ تازہ رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مقبرہ بہت قریب آگیا تھا، چھوٹی سی پہاڑی کے اندر واقع تھا، جتنی دیر وہ اندر رہتے، باقی لوگ دروازے پر کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے رہتے.
مہمانِ خصوصی کا پیغام
مہمانِ خصوصی توصیف خاور نے نوجوان شاعر کامران حسانی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ شاعر اور ادیب ملک و قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ عالمی حلقہء فکروفن کی شعر و ادب کی ترویج کی کاوشیں لائقِ تحسین ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کہتے ہیں ساری تکلیفیں برداشت کر لوں گا،بہن نورین نیازی
صدارتی کلمات
صدرِ تقریب نامور شاعر سید طیب رضا کاظمی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ کتاب کی تخلیق ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور کامران حسانی نے جس کامیابی سے یہ منزل طے کی ہے وہ قابلِ قدر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ساہیوال میں سوتیلے بیٹے نے ماں اور بہن کو تیل چھڑک کر آگ لگا دی
شاعر کا شکریہ
نوجوان شاعر اور عالمی حلقہء فکروفن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کامران حسانی نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میری جانب سے آپ سب کے لئے شاعری کا تحفہ "گلِ تازہ" پیشِ خدمت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیستان میں قتل ہونیوالے مزدور جمشید کے گھر خبر پہنچنے پر کہرام برپا
تمغہء فکروفن کی تقریب
تقریب کے دوران عالمی حلقہء فکروفن کی جانب سے تمغہء فکروفن کے اعزاز کا اجراء کیا گیا۔ زکیر احمد بھٹی اور کامران حسانی کو یہ اعزاز ملا۔
اختتام اور عشائیہ
تقریب کے اختتام پر کامران حسانی نے "گلِ تازہ" کا تحفہ شرکائے تقریب کو پیش کیا۔ اس کے ساتھ شرکائے تقریب کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا۔