پاک بھارت کشیدگی، نظریں نوازشریف پر مرکوز

بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی
بلا شبہ اس وقت بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم بلکہ ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ پوری قوم سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ آگے بڑھ کر کلیدی کردار ادا کریں کیونکہ اس وقت پاکستان میں میاں نواز شریف کی صورت میں ایک ہی قد آور شخصیت موجود ہے جو ہمیشہ خطے میں امن کی داعی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے رائفل کے ساتھ جمعے کا خطبہ دیا
میاں نواز شریف کا وطن واپسی کا فیصلہ
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی پاکستانی قوم کی امنگوں کے پیش نظر اپنی بیماری کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لندن میں اپنا قیام مختصر کرکے واپس پاکستان آ گئے، جس کے لئے ان کو خصوصی پرواز حاصل کرنا پڑی۔ محمد نواز شریف لندن طبی معائنے کے لئے گئے تھے اور وہاں ان کے متعدد ٹیسٹ ہوئے۔ ڈاکٹر حضرات کے مطابق ابھی ان کو مزید قیام کی ضرورت تھی، لیکن انہوں نے ملکی حالات کے باعث واپسی کو ترجیح دی کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی وادی پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی سے خطے کے حالات میں درشتی در آئی تھی۔ بھارت نے تعصب کی دیرینہ روایات کے مطابق الزام پاکستان پر دھر دیا، جس کا جواب بھی بھرپور طریقے سے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بابا صدیقی کو گولی مارنے والا شوٹر گرفتار، گینگ سے رابطہ کس طرح ہوا؟ دوران تفتیش انکشافات
حالت کا جائزہ اور میٹنگز
سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس صورت حال کے پیش نظر فوری طور پر پاکستان آنا بہتر جانا۔ وہ واپسی کے بعد حالات سے باخبر ہو رہے ہیں اور حالات کا عمیق نگاہ سے جائزہ لے رہے ہیں۔ وہ کئی ایک میٹنگز بھی کر چکے ہیں، ان حالات میں وہ اپنے تجربات سے ضرور آگاہ کریں گے کہ ان کے دور میں سخت حالات بہتری میں تبدیل ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ہمارا احتجاج کامیاب بنا دیا ہے، علی امین گنڈا پور
قومی سلامتی اور بھارتی جارحیت
پاکستان کی طرف سے بھارتی اقدامات کے جواب میں فوری طور پر قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرکے جوابی فیصلے بھی کر دیئے گئے۔ مجموعی طور پر ملک میں بھارتی جارحیت کے خلاف اجتماعی موقف پایا جاتا ہے، جس کا اظہار جمہوری ایوانوں کے ذریعے ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتیں بڑھنی ہیں، مصدق ملک
بین الاقوامی ردعمل اور موقف
پاک بھارت ٹینشن کی وجہ سے دنیا کو غور کرنا چاہیے، دکھ کا مقام ہے کہ بھارتی رویے پر شدید ردعمل نہیں آیا۔ تاہم، اگرچہ امریکہ کی طرف سے صورتحال کا جائزہ لینے کا بیان سامنے آیا ہے، ہمیں دوست ممالک کو اپنے موقف سے قائل کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر فیصل واؤڈا کی تجویز
موجودہ ملکی صورتحال میں سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کی تجویز بہت اچھی ہے جس پر فوری غور کرکے فیصلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے درست کہا کہ بھارتی جارحیت ملکی سلامتی کا مسئلہ ہے اور پوری قوم ایک صفحے پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو پیش قدمی کرنا چاہیے اور نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس بلا لیا جائے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نکتہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔