بھارت نے ڈیلی پاکستان کا یوٹیوب چینل بلاک کردیا
بھارت کا ڈیلی پاکستان یوٹیوب چینل بلاک کرنا
نئی دہلی (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں مبینہ حملے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار بھارت نے پاکستان کے نمایاں چینلز میں سے ایک ڈیلی پاکستان کا یوٹیوب چینل https://www.youtube.com/@dailypakistan بھی بلاک کردیا۔ اس سے قبل بھی کئی پاکستانی چینل بلاک کیے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی جانوروں کے گوشت کے استعمال کا اعتراف، بھارتی اداکارہ بڑی مشکل میں پھنس گئی
پابندیوں کی تفصیل
تفصیل کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ یہ پابندی پاکستانی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ایک وسیع کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، کیونکہ پہلگام میں مبینہ جھوٹے فلیگ آپریشن پر اٹھتے سوالات اور مودی کی زیرقیادت حکومت کو بڑھتی ہوئی تنقید اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں میڈیا پر بھی پابندیاں لگا دی گئیں جبکہ پاکستانی چینلز کو اپنے ملک میں بلاک کردیا تاکہ عوام حقائق نہ جان سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے قبیلے سے ملنے کی کوشش پر امریکی یوٹیوبر گرفتار کرلیا گیا
یوٹیوب کی وضاحت
یوٹیوب نے ڈیلی پاکستان کو بلاکنگ سے متعلق فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ "ہمیں حکومت کی جانب سے آپ کے مواد کے حوالے سے قومی سلامتی یا پبلک آرڈر سے متعلق ایک آرڈر موصول ہوا ہے۔ جائزہ لینے کے بعد، ہندوستان میں یوٹیوب چینل اور اس کے مواد کو بلاک کردیا گیا ہے۔ مستقبل میں بھی اس چینل پر اپ لوڈ ہونے والے مواد کو بھی بلاک کردیا جائے گا۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارتی غرور خاک میں ملانے پرپاکستانی عوام کا مسلح افواج کو خراج تحسین، ریلیاں نکالیں
آئندہ کی کارروائی
یوٹیوب نے مزید کہا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ غلطی سے ہوا ہے تو آپ اپیل کرسکتے ہیں، لیکن صرف ایک بار۔ یاد رہے کہ حال میں ہی ڈیلی پاکستان نے ایک ایسی مزاحیہ ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں "ابھی نندن" کو پکڑے جانے کی ڈراماٹائزڈ کہانی دکھائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے سفارت کار کو دھمکی آمیز خط موصول، نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج
پابندیوں کے اثرات
یاد رہے کہ اس سے قبل ہی رضی نامہ، جیو نیوز، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، ڈان، سماء ٹی وی، اور عاصمہ شیرازی، عمر چیمہ، منیب فاروق، اور ارشاد بھٹی جیسے صحافیوں سمیت کئی پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹس اور یوٹیوب کی شخصیات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
پابندی کی خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی، بہت سے صارفین نے مودی حکومت پر آزادی اظہار اور متبادل نقطہ نظر کو دبانے کا الزام لگایا۔ پابندیوں کے باوجود، بہت سے ہندوستانی ناظرین مبینہ طور پر VPNs اور پراکسی سروسز کے استعمال کے ذریعے پابندیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں تاکہ بلاک شدہ مواد تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
ویڈیو








