ملکی تاریخ کا بڑا مالیاتی سکینڈل، پختونخوا کے سرکاری اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے کی خرد برد کا انکشاف

پشاور میں مالی بدعنوانی کا انکشاف
پشاور (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے اور خردبرد کی رقم مسلسل بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہر ایک کو ٹیکس اتھارٹی کے ساتھ ڈیل کرنا پڑے گی: وزیر خزانہ
پاکستان کی تاریخ کا بڑا مالیاتی اسکینڈل
جیونیوز کے مطابق اس سکینڈل کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے, 50 کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گیے ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس
مبینہ طور پر ڈمپر ڈرائیور کے اکاؤنٹس میں حساس معلومات
تحقیقات کے دوران مبینہ طور پر ایک حیران کن انکشاف ہوا کہ ایک ڈمپر ڈرائیور ممتاز کے اکاؤنٹس میں تقریباً ساڑھے چار ارب روپے موجود تھے، جنہیں فوری طور پر نیب نے منجمد کر دیا۔ مذکورہ ڈرائیور نے ایک فرضی کنٹسٹرکشن کمپنی بنا رکھی تھی۔ شواہد کے مطابق کل ملا کر اس کے اکاؤنٹس میں تقریباً 7 ارب روپے مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے جمع کرائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کے کپڑے بہترین کوالٹی اور مناسب قیمت پر، آن لائن آرڈر کریں یا آج ہی شاپ پر تشریف لے جائیں
جعلی چیک اور مشکوک اکاؤنٹس
ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ضلع کے سرکاری اکاؤنٹس سے تقریباً ایک ہزار جعلی چیکس جاری کیے گئے جبکہ اب تک 50 مشتبہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ شواہد سے بااثر سیاسی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی شمولیت کے واضح آثار ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرا ون ڈے: ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دیدی
معلومات کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز
ذرائع کے مطابق نیب کے چیئرمین کو اپر کوہستان میں بڑے مالی بے ضابطگیوں سے متعلق مصدقہ معلومات موصول ہوئیں، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ اگرچہ ضلع کا سالانہ ترقیاتی بجٹ صرف 50 کروڑ سے ڈیڑھ ارب روپے کے درمیان ہوتا ہے لیکن 2020 سے 2024 کے درمیان پانچ برسوں میں 40 ارب روپے حکومتی بینک اکاؤنٹس سے جعلی طورپر نکلوائے گئے، یہ رقم کئی دہائیوں کے ترقیاتی فنڈز سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کے بعد مٹی کے تیل کی قیمت بھی بڑھا دی
مالی فراڈ کے طریقے
یہ جدید اور پیچیدہ مالیاتی فراڈ اپر کوہستان کے کمیونی کیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کیا گیا، جس نے جعلی سیکورٹی ریفنڈز تیار کیے، ریکارڈ میں رد و بدل کیا، منصوبوں کی لاگت کو بڑھا چڑھا کر دکھایا، اور فرضی کنٹریکٹر سیکورٹیز کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی آلودہ ساحلی پٹی: “ایک وقت تھا جب ہم یہاں بال دھوتے تھے، اب یہ مٹی پاؤں میں لگ جائے تو کئی دن تک دھونے سے بھی نہیں جاتی”
قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی
یہ سب قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔ ضلع کے اکاؤنٹس آفیسر (DAO) نے جنرل فنانشل رولز (GFR) اور ٹریژری رولز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر مجاز ادائیگیاں منظور کیں۔ سرکاری اہلکاروں اور نجی ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے ایسے منصوبوں کے جعلی بلز جمع کرائے گئے جو کبھی بنے ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ہونہار اسکالرشپ پروگرام کی رجسٹریشن کا آغاز
سرکاری بینکوں کی شمولیت
اسی دوران سرکاری بینک کے داسو اپر کوہستان برانچ کے کچھ ملازمین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ضوابط اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری فنڈز نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی بڑی مصیبت میں پھنس گئے، مقدمہ درج ہو گیا
نیب کی تفتیشی عمل
ادھر اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آڈٹ جیسے نگران ادارے بھی اس دھوکہ دہی کو نہ روک سکے اور نہ ہی وقت پر اس کا پتا چلا سکے، جس سے احتسابی نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ثبوت محفوظ رکھنے کیلئے ضلع اکاؤنٹس آفس، C&W ڈیپارٹمنٹ، سرکاری بینک اور متعلقہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قتل کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان کا پہلا بیان سامنے آگیا
مشتبہ افراد کا جائزہ
پولیس کے ذریعے 30 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔ تحقیقات میں سرکاری بینک کے 14 افسران، DAO، C&W، اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور DG آڈٹ کے اہلکاروں کے کردار کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف 8 روزہ سرکاری دورے پر چین روانہ
خطرناک مالیاتی خامیاں
ذرائع کے مطابق یہ اسکینڈل نہ صرف خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی سنگین خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کی گئی مالیاتی تباہ کاری کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا طبی معائنہ، ذاتی معالج نے صحت تسلی بخش قرار دیدی
نیب کی ابتدائی انکوائری کی تبدیلی
نیب خیبر پختونخوا کی ٹیم نے کئی دن داسو کوہستان میں گزار کر تمام متعلقہ ریکارڈ قبضے میں لیا۔ کرپشن کے اس بڑے حجم کو دیکھتے ہوئے نیب حکام نے اس معاملے کو ابتدائی انکوائری سے مکمل تحقیقات میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ یا دیگر جماعتوں سے پی ٹی آئی کی بات چیت میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کا گالم گلوچ بریگیڈ ہے: رانا ثنااللہ
مزید انکشافات کی توقع
جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں، مزید دھماکہ خیز انکشافات کی توقع ہے اور امکان ہے کہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی اس اسکینڈل میں ملوث پائے جائیں گے۔
کنٹریکٹرز کا دفاع
دستاویزات کے مطابق کوہستان میں سرکاری فنڈز کی بڑے پیمانے پر کرپشن اور غیر قانونی نکاسی کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں، قومی احتساب بیورو (نیب) نے 50 کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے بعض کنٹریکٹرز اکاؤنٹس ہولڈرز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فراڈ اور خورد برد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو شائد کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔