لاہور ہائیکورٹ کا پولی گرافک ٹیسٹ کے پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ کا حکم
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے رولز اور پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا میں خواتین کے لیے بہترین ملک: ‘یہاں فیمنزم کی جنت نہیں’
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے، درخواست گزار عمران عرف گچی نے بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ کی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیلی حملوں میں 6 سائنسدان شہید ہوئے، ایرانی میڈیا
جسٹس کا بیان
دوران سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے قرار دیا کہ بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے، پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: بھارتی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر
پراسیکیوٹر جنرل کا موقف
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کا رپورٹ بنا کر خود ہی گواہ بننا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جب تک ایس او پیز نہیں بنیں گے ایسے ہی غلط پریکٹس چلتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی فوج میں بغاوت: جوابی بغاوت اور فوجی افسران کے درمیان اقتدار کی جنگ کی کہانی
عدالت کی ہدایت
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی حیثیت عدالت کے سامنے دیئے گئے ایک بیان سے زیادہ نہیں، پراسیکیوٹر جنرل قانون کی نگرانی کی ہدایت کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار کو استعمال کریں، فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر امجد کو بلائیں، پراسیکیوٹر جنرل صاحب ڈی جی کو اپنے دفتر بلا کر ایس او پیز کا بتائیں، عدالت عالیہ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ تمام رپورٹس عدالت پیش ہونی چاہئیں۔
سماعت کی تاریخ
بعدازاں عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کر لیا۔