لاہور ہائیکورٹ کا پولی گرافک ٹیسٹ کے پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ کا حکم
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے رولز اور پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فتح 1 میزائل سسٹم سے بھارتی اہداف کو نشانہ بنانے کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے، درخواست گزار عمران عرف گچی نے بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ کی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی رینکنگ جاری، پاکستانی پاسپورٹ کس نمبر پر پہنچ گیا؟ جانئے
جسٹس کا بیان
دوران سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے قرار دیا کہ بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے، پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: ادھیڑ عمر شخص کی تیسری شادی، ساتویں ہی دن سوئی ہوئی دلہن کو موت کے گھاٹ اتار دیا
پراسیکیوٹر جنرل کا موقف
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کا رپورٹ بنا کر خود ہی گواہ بننا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جب تک ایس او پیز نہیں بنیں گے ایسے ہی غلط پریکٹس چلتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہمسایہ ملک افغانستان میں زلزلہ
عدالت کی ہدایت
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی حیثیت عدالت کے سامنے دیئے گئے ایک بیان سے زیادہ نہیں، پراسیکیوٹر جنرل قانون کی نگرانی کی ہدایت کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار کو استعمال کریں، فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر امجد کو بلائیں، پراسیکیوٹر جنرل صاحب ڈی جی کو اپنے دفتر بلا کر ایس او پیز کا بتائیں، عدالت عالیہ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ تمام رپورٹس عدالت پیش ہونی چاہئیں۔
سماعت کی تاریخ
بعدازاں عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کر لیا۔