لاہور ہائیکورٹ کا پولی گرافک ٹیسٹ کے پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ کا حکم
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے رولز اور پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 4ماہ میں 11.84ارب ڈالر پاکستان بھیجے، سٹیٹ بینک
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے، درخواست گزار عمران عرف گچی نے بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ کی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا رحیم یار خان میں پولیس چوکی پر حملے میں 5 ایلیٹ فورس جوانوں کی شہادت پر اظہار افسوس
جسٹس کا بیان
دوران سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے قرار دیا کہ بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے، پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: عقیل، مزمل، شعیب خواجہ افتخار میموریل ٹینس سیمی فائنلز میں پہنچ گئے
پراسیکیوٹر جنرل کا موقف
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کا رپورٹ بنا کر خود ہی گواہ بننا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جب تک ایس او پیز نہیں بنیں گے ایسے ہی غلط پریکٹس چلتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: خطبہ حج، ایک رسم نہیں، نظریہ زندگی، منشور عمل اور نجات کا راستہ
عدالت کی ہدایت
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی حیثیت عدالت کے سامنے دیئے گئے ایک بیان سے زیادہ نہیں، پراسیکیوٹر جنرل قانون کی نگرانی کی ہدایت کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار کو استعمال کریں، فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر امجد کو بلائیں، پراسیکیوٹر جنرل صاحب ڈی جی کو اپنے دفتر بلا کر ایس او پیز کا بتائیں، عدالت عالیہ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ تمام رپورٹس عدالت پیش ہونی چاہئیں۔
سماعت کی تاریخ
بعدازاں عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کر لیا۔








