لاہور ہائیکورٹ کا پولی گرافک ٹیسٹ کے پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ کا حکم
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے رولز اور پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی پر ایرانی شہریوں کا سڑکوں پر جشن، افواج کے حق میں نعرے
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے، درخواست گزار عمران عرف گچی نے بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ کی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویرات کوہلی اور انوشکا شرما کے بھارت چھوڑنے کی اصل وجہ سامنے آگئی
جسٹس کا بیان
دوران سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے قرار دیا کہ بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے، پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟
پراسیکیوٹر جنرل کا موقف
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کا رپورٹ بنا کر خود ہی گواہ بننا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جب تک ایس او پیز نہیں بنیں گے ایسے ہی غلط پریکٹس چلتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: رواں سال کے 100دنوں میں موٹرسائیکل اور کار چوری کی 4300 سے زائد وارداتیں
عدالت کی ہدایت
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی حیثیت عدالت کے سامنے دیئے گئے ایک بیان سے زیادہ نہیں، پراسیکیوٹر جنرل قانون کی نگرانی کی ہدایت کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار کو استعمال کریں، فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر امجد کو بلائیں، پراسیکیوٹر جنرل صاحب ڈی جی کو اپنے دفتر بلا کر ایس او پیز کا بتائیں، عدالت عالیہ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ تمام رپورٹس عدالت پیش ہونی چاہئیں۔
سماعت کی تاریخ
بعدازاں عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کر لیا۔