غزہ کو خالی اور شام کو تقسیم کرنے تک جنگ نہیں رکے گی، اسرائیلی وزیر خزانہ کا اعلان

اسرائیلی وزیر خزانہ کا بیان
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموترچ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل تب تک جنگ بند نہیں کرے گا جب تک غزہ سے "لاکھوں" فلسطینیوں کو جبراً بے دخل نہیں کر دیا جاتا اور شام کو ایک ریاست کے طور پر تقسیم نہیں کر دیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے علاقے استور میں باراتیوں کی بس کھائی میں جا گری ، 18افراد جاں بحق
اسرائیل کا جنگی ہدف
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک تقریر کے دوران سموترچ نے کہا کہ "خدا کی مدد اور فوجیوں کی بہادری سے ہم اس جنگ کو تب ختم کریں گے جب شام ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے، حزب اللہ کو شدید شکست ہو، ایران سے اس کے جوہری خطرے کو ختم کر دیا جائے، غزہ سے حماس صاف ہو جائے اور لاکھوں غزہ والے دوسرے ممالک کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں"۔
یہ بھی پڑھیں: نمونیابچوں اور بزرگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب
بے دخلی کی تجاویز اور جنگ کا پس منظر
ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے کی تجاویز اسرائیلی حکومت میں گہری جڑیں پکڑ چکی ہیں۔ اسرائیل نے مارچ میں غزہ پر اپنی جنگ دوبارہ شروع کی تھی۔ تب سے اسرائیل غزہ پر مسلسل بمباری کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں سات ہفتوں سے کوئی انسانی امداد یا تجارتی سامان داخل نہیں ہو سکا ہے۔
خطے میں تبدیلی کی خواہش
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق سموترچ کے بیانات صرف غزہ تک محدود نہیں ہیں بلکہ وہ پورے مشرق وسطی کو نئے سرے سے تشکیل دینے کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں۔ شام کے معاملے پر سموترچ کے بیانات امریکی انتظامیہ کے موقف سے متصادم ہیں، جو شام کے شمال مشرق سے اپنی فوجیں نکال رہی ہے۔ اسرائیل نے دسمبر میں شام کے جنوب مغربی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور اب وہ اقوام متحدہ کے مقرر کردہ بفر زون میں اپنی موجودگی کو مضبوط کر رہا ہے۔