بارڈر پر تناؤ ہے، پاکستانی ڈرنے والے نہیں،پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے: وزیراعلیٰ مریم نواز

وزیراعلیٰ کا بارڈر پر تناؤ پر بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ بارڈر پر تناؤ ہے لیکن ڈرنا نہیں، پاکستانی ڈرنے والے نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی صاحبان کے لیے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
ہونہار سکالر شپ سکیم کی تقریب سے خطاب
ہونہار سکالر شپ سکیم کے تحت لیپ ٹاپ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ بیٹے، بیٹیاں اور پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ نوجوان آج پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہونے کا بھرپور میسج دے رہے ہیں۔ بچوں کی پاکستان سے محبت دیکھ کر مجھے امید ہوگئی کہ پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے۔ بچوں، مجھے صرف آپ سے ایک وعدہ چاہیے کہ آپ کا جب بھی کوئی قدم اٹھے گا، اس ملک کی بھلائی اور ترقی کے لیے اٹھے گا۔ نوجوان عہد کریں کہ ان کا ہر قدم پاکستان کی بھلائی کے لیے ہوگا تو پاکستان کے مستقبل کی اس سے بڑی کوئی ضمانت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی جیت پر امریکی خواتین نے مردوں کا ’بائیکاٹ‘ کرنے کا اعلان کر دیا
لیپ ٹاپ اور سکالر شپ کی اہمیت
وزیراعلیٰ مریم نواز نے مزید کہا کہ "پنجابی بعد میں ہوں، پہلے پاکستانی ہوں"، دوسرے صوبوں کے بچے لیپ ٹاپ کے لئے میسج کرتے ہیں۔ باقی صوبوں کے وزراء اعلیٰ بھی اپنے طلبہ کو لیپ ٹاپ اور سکالر شپ دیں۔ بچوں کو سکالر شپ، لیپ ٹاپ، ای بائیکس سمیت سب کچھ دیں کیونکہ یہی ہمارا مستقبل ہے۔ ہونہار طلبہ آج کے سپر سٹار ہیں، طلبہ سے محبت اور احترام کا رشتہ تاحیات قائم رہے گا۔ لیپ ٹاپ دیکھ کر بچوں کو مریم نوازشریف کی چاہت نظر آئے گی۔ ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ کی تقسیم میں تھوڑا وقت لگا کیونکہ میں ہر روز بچوں کو مس کرتی رہی۔ ہر میٹنگ کے لئے وقت مختص کیا جاتا ہے مگر طلبہ کے لیے وقت کی کوئی حد نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برٹش ہائی کمیشن ہیڈ آف لاہور آفس بین وارنگٹن کا محکمہ سوشل ویلفیئر کا دورہ ، صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ سے اہم ملاقات
سیاست کی عبادت
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ آج کل لوگ سیاست کو برا سمجھتے ہیں لیکن سیاست عبادت ہے۔ ساڑھے 12 لاکھ مزدوروں کو ماہانہ 3 ہزار سبسڈی کے لیے راشن کارڈ دیئے گئے ہیں۔ اپنے بچوں کے درمیان بیٹھ کر میرا دل سب سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔ لاہور ڈویژن کے 14 ہزار بچوں کو میرٹ پر بلاامتیاز لیپ ٹاپ دیئے جارہے ہیں۔ لیپ ٹاپ اور ہونہار سکالر شپ دیتے وقت کسی نے نہیں پوچھا کہ آپ کا تعلق کس جماعت سے ہے۔ میں خوش ہوں کہ ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم میں 60 فیصد طالبات شامل ہیں۔ میں تمام بچوں اور والدین سے درخواست کرتی ہوں کہ میرا شکریہ ادا نہیں کرنا، یہ آپ کا حق ہے۔ بچوں کو سکالر شپ یا لیپ ٹاپ نہیں بلکہ شاباش دینے آئی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: نومبر کے مہینے میں ہی عمران خان باہر ہوگا
تعلیمی وسائل کی تخصیص
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ طلبہ کے تمام خواب پورے کرنے کے لئے وسائل مختص کر دیئے گئے ہیں۔ لیپ ٹاپ کے लिए تقریباً ایک لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں، بچے بار بار ڈیمانڈ کررہے تھے۔ میرٹ پر بچوں کو سکالر شپ اور لیپ ٹاپ ملنے سے پاکستان کا مستقبل روشن ہوگا۔ سکالرشپ، لیپ ٹاپ اور ای بائیکس ایک بہانہ ہیں، مجھے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں سے ملنا ہوتا ہے۔ دنیا ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہوچکی ہے، جس کے لیے لیپ ٹاپ ضروری ہیں۔ اللہ تعالیٰ، عوام، اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے سامنے سرخرو ہوں کہ ایک بھی سکالر شپ اور لیپ ٹاپ بغیر میرٹ نہیں دیا گیا۔ پنجاب کے تمام طلبہ جو میرٹ پر پورا اترے، انہیں لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: قائداعظم ٹرافی 2024-25 کی فاتح ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟
نوجوان وزراء کی اہمیت
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ میری کابینہ میں زیادہ تر نوجوان وزراء شامل ہیں۔ جن گھروں میں وسائل نہیں، ان بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے پر ان کے والدین کو خراج تحسین اور سلام پیش کرتی ہوں۔ ان بچیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہوں جنہوں نے کم وسائل میں بھی اپنے والدین کا سر جھکنے نہیں دیا۔ محمد نوازشریف اور شہبازشریف کے دور میں جاری لیپ ٹاپ سکیم کو پچھلے پانچ سال تک بند رکھا گیا، اور آج اللہ کا شکر ہے کہ لیپ ٹاپ کا دوبارہ سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ٹیرف کے اثرات یورپی کرنسی پر بھی نمودار، پاکستانی روپے کے مقابلے میں یورو 8 روپے مہنگا
تعلیم کی فضیلت
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ چاہتی ہوں کہ کسی دباؤ کے بغیر بچے اپنی تعلیم جاری رکھیں۔ بچے خوب پڑھیں، اچھے نمبروں کے ساتھ پاس ہوں اور ترقی کریں۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر اور فیکلٹی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
ملکی مفاد کی حفاظت
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ وردی والے قوم کی حفاظت کرتے ہیں، جبکہ وردی کو ڈنڈے پر ٹانگنے والے آج جیلوں میں ہیں۔ ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والوں کا مستقبل تاریک ہے، اور دہشت گردی کرنے والوں کے اپنے بچے ملک سے باہر بیٹھے ہیں۔