پاکستان میں شمسی توانائی کا انقلاب، سی این این نے تعریفوں کے پل باندھ دیے، دوسرے ملکوں کیلئے مثال قرار دے دیا

پاکستان میں شمسی توانائی کا انقلاب
واشنگٹن / اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان دنیا میں شمسی توانائی کے سب سے تیز ترین انقلاب کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ چین سے سستے ترین سولر پینلز کی آمد نے پاکستان کو شمسی توانائی کا تیسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ بنا دیا ہے، جہاں 2024 میں 17 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے گئے۔ امریکی ٹی وی چینل سی این این نے پاکستان میں شمسی توانائی کے انقلاب کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ جاری کی ہے اور اس سٹوری کو اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ٹاپ پر جگہ دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ کردیا
عوامی سطح پر شمسی توانائی کی اپنائی
سی این این کے مطابق پاکستان میں شمسی توانائی کا یہ انقلاب عوامی سطح پر چلایا گیا ہے جس میں بڑے سرکاری منصوبوں کی بجائے گھریلو اور تجارتی صارفین نے خود ہی شمسی توانائی اپنائی۔ ماہرین کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور گرڈ کی ناقابل اعتمادی اس تبدیلی کی بڑی وجوہات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ تین سالوں میں بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کئی علاقوں میں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ عام ہے۔
(سی این این کی ویب سائٹ کا سکرین شاٹ جس میں دائیں طرف پاکستان کے سولر انقلاب سے متعلق خبر "ایک غیر متوقع ملک کس طرح دنیا کے تیز ترین سولر انقلابات میں سے ایک کو کامیابی سے انجام دے رہا ہے؟" کے ہیڈ لائن کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔)
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا انعقاد کامیاب رہا، چینی سفیر
چین کے سستے پینلز کا کردار
شمسی توانائی کے فروغ میں چین کے سستے پینلز نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اندازوں کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال تقریباً 15 گیگاواٹ شمسی صلاحیت نصب کی گئی جو ملک کی کل بجلی کی طلب کا تقریباً نصف ہے۔ اسلام آباد، کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں گھروں اور دکانوں کی چھتوں پر سولر پینلز کا جال نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے صارفین کو خوشخبری سنادی
حکومتی اقدامات اور چیلنجز
حکومت کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی پر ٹیکس میں چھوٹ اور نیٹ میٹرنگ جیسے اقدامات نے اس انقلاب کو ممکن بنایا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلی زیادہ تر عوامی دباؤ اور مارکیٹ کی قوتوں کی وجہ سے آئی ہے۔ لیکن اس انقلاب کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ گرڈ کو درپیش مسائل بڑھ سکتے ہیں کیونکہ زیادہ لوگ گرڈ چھوڑ کر شمسی توانائی اپنا رہے ہیں جس سے بجلی کمپنیوں کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ غریب طبقہ اب بھی مہنگی اور ناقابل اعتماد گرڈ بجلی پر انحصار کرنے پر مجبور ہے۔
دنیا کے لیے سبق آموز تجربہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا تجربہ دوسرے ممالک کے لیے سبق آموز ہے، خاص طور پر ان کے لیے جہاں بجلی مہنگی اور غیر مستحکم ہے۔ اگرچہ شمسی توانائی کی قیمتیں گر چکی ہیں لیکن گرڈ کو جدید بنانے اور منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے تاکہ یہ انقلاب پائیدار ثابت ہو سکے۔