ایران نے امریکی منصوبے کی نقل میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی لیکن ہاتھ کچھ نہ آیا، اقتصادی اور سیاسی نقصان
ایران کی شامی معیشت میں سرمایہ کاری
دمشق (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران نے شام کو اپنے اقتصادی اثر و رسوخ کے دائرے میں لانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔ العربیہ کے مطابق ایران نے امریکہ کے مارشل پلان کی طرز پر شام کی تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانے پر معاونت کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد شام کو اپنا اقتصادی اڈہ بنانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیاح دانتوں میں انگلیاں دبائے عالم تحیر میں اس بات کو سوچ رہے تھے کہ ہزاروں برس پہلے کس طرح ان چٹانوں کو تراش کر یہ شاہکار تخلیق کیے ہونگے؟
تاریخی پس منظر
دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کی تعمیر نو کیلئے امریکہ نے مارشل پلان کے تحت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تھی جس کے نتیجے میں یورپ کی تعمیر نو تو ہوئی لیکن اس کا مکمل انحصار امریکہ پر ہوگیا اور یہ اس کے زیر اثر آگیا۔ سنہ 2022 کے ایک ایرانی ریسرچ پیپر میں جو 31 صفحات پر مشتمل ہے، اسی قسم کا منصوبہ ایران کیلئے بھی بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 26 نومبر احتجاج کیس؛ پی ٹی آئی کارکنان کی جرمانے و دیگر آرڈرز کیخلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا گیا
ایرانی سرمایہ کاری کے نتائج
ایرانی دستاویزات کے مطابق ایران نے شام میں بجلی گھروں، ریلوے پلوں، تیل کے منصوبوں اور دیگر انفراسٹرکچر پر اربوں ڈالر خرچ کیے۔ لیکن مغربی پابندیوں، مقامی بدعنوانی اور سلامتی کے مسائل کی وجہ سے بیشتر منصوبے ادھورے رہ گئے۔ مثال کے طور پر لاذقیہ میں 411 ملین یورو کا بجلی گھر تعمیراتی مسائل کی وجہ سے رک گیا جبکہ فرات دریا پر بنایا گیا 26 ملین ڈالر کا ریلوے پل امریکی فضائی حملے میں تباہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جس طرح ترمیم ہو رہی ہے وہ جرم ہے، ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے، علی ظفر
شامی حکومت کی طرف سے عدم ادائیگی
ایرانی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے انہیں اپنے قرضے ادا نہیں کیے۔ شام پر ایران کا کل قرضہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔ ایرانی تاجروں اور کمپنیوں کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا، جن میں سے کئی نے شام میں کاروبار چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 28 جولائی سے مون سون کے نئے سپیل کی پیشگوئی
نئی شامی حکومت کی تبدیلی
دسمبر 2024 میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایران کا شام میں اثر و رسوخ مزید کم ہو گیا۔ نئی شامی حکومت جسے مسلح حزب اختلاف کی حمایت حاصل ہے، ایران کے ساتھ پرانے معاہدوں کو تسلیم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ شامی عوام میں بھی ایران کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
علاقائی تبدیلیوں کے اثرات
ایران کی یہ ناکامی اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں اس کی اتحادی تنظیمیں حزب اللہ اور حماس بھی کمزور ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل اور ترکی جیسے ممالک شام میں اپنا اثر بڑھانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ایران کی شام میں اقتصادی کوششیں نہ صرف مالی طور پر ناکام رہیں، بلکہ اس کے طویل المدتی سیاسی اہداف بھی متاثر ہوئے ہیں۔ شام کی نئی قیادت اب ایران کے بجائے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کو ترجیح دے رہی ہے۔








