انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے ٹرانس جینڈر کو خواتین کی کیٹگری سے نکال دیا، ویمن میچز میں حصہ لینے پر پابندی

انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن کا فیصلہ
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن (ایف اے) نے اعلان کیا ہے کہ یکم جون سے ٹرانسجینڈر خواتین ویمن فٹ بال میچز میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ ایف اے نے 11 اپریل کو اپنے قواعد میں تبدیلی کی تھی، جس میں ٹرانسجینڈر خواتین کے لیے خواتین کے فٹ بال میں کھیلنے کے لیے سخت شرائط عائد کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے کامیاب ہوتے ہی ایلون مسک کی دولت میں غیر معمولی اضافہ
برطانیہ کی سپریم کورٹ کا فیصلہ
لیکن برطانیہ کی سپریم کورٹ کے 15 اپریل کے فیصلے کے بعد جس میں خواتین کی قانونی تعریف حیاتیاتی جنس پر کی گئی، ایف اے نے اپنی پالیسی کو ختم کر دیا اور اب صرف وہی خواتین کھیل سکیں گی جو حیاتیاتی طور پر عورت پیدا ہوئی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: کراچی میں ڈمپر ڈرائیور کی ناقابل یقین حرکت، لوگوں کو غصّہ آگیا، کئی ٹرک جلا ڈالے
ایف اے کا بیان
بی بی سی کے مطابق ایف اے کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور اگر قانون، سائنس یا پالیسی میں کوئی اہم تبدیلی آتی ہے تو وہ اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ٹرانسجینڈر خواتین کے لیے مشکل ہو گا۔ فی الحال انگلینڈ میں صرف 30 سے کم ٹرانسجینڈر خواتین رجسٹرڈ ہیں اور ایف اے ان سے رابطہ کر رہا ہے تاکہ انہیں تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
دیگر کھیلوں پر اثر
سکاٹش فٹ بال ایسوسی ایشن بھی ایف اے کے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے ٹرانسجینڈر خواتین پر پابندی لگانے والی ہے۔ بی بی سی سپورٹ کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) بھی خواتین کی کرکٹ میں ٹرانسجینڈر کھلاڑیوں پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسی طرح انگلینڈ نیٹ بال نے بھی اپنی گائیڈ لائنز تبدیل کر دی ہیں اور ٹرانسجینڈر خواتین کو خواتین کی کیٹیگری سے خارج کر دیا ہے۔