یوکرین کی جنگ جلد ختم ہونے والی نہیں، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا بیان

وینس کا بیان
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ جلد ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی، حالانکہ ان کے اس بیان سے چند گھنٹے قبل ہی واشنگٹن اور کیف نے معدنیات کے معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد یوکرین میں امن کا قیام بھی ہے。
یہ بھی پڑھیں: پاک نیوی نے منشیات کی بڑی کھیپ اے این ایف کے سپرد کر دی
فاکس نیوز کے ساتھ گفتگو
فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وینس نے وائٹ ہاؤس کے حالیہ بیانات پر پانی پھیر دیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن عمل میں ایک بڑی پیش رفت حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ یوکرین اور روس پر ہے کہ وہ کسی معاہدے پر پہنچیں اور اس خونی تنازعے کو ختم کریں۔ یہ ختم ہونے والا نہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کا 58 واں کانووکیشن، وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کو فیلو شپ کی ڈگری سے نوازا گیا
یوکرینی عوام کا جائز غصہ
وینس نے کہا کہ یوکرینی عوام کا غصہ جائز ہے، کیونکہ ان پر حملہ ہوا، لیکن یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا چند میل زمین کے لیے ہزاروں فوجیوں کی جانیں قربان کی جاتی رہیں گی؟ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں فریق جلد ہوش کے ناخن لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 0
ٹرمپ کا دعوی
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ روس اور یوکرین ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب ان کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کریملن میں ولادیمیر پیوٹن سے تین گھنٹے ملاقات کی۔ ٹرمپ ماضی میں یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ اقتدار میں آتے ہی 24 گھنٹوں کے اندر جنگ ختم کروا دیں گے، لیکن اب تک کی تمام اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور پیوٹن سے دو براہ راست فون کالز کے باوجود بات چیت میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: آغا خان کو مصریوں سے بڑا لگاؤ تھا، انہوں نے اسوان میں فلاح و بہبود کے کئی منصوبے مکمل کئے، وہ یہاں بڑی عزت اور احترام سے دیکھے جاتے ہیں
کریملن کا ردعمل
کریملن نے امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ 30 روزہ جنگ بندی کو مسترد کر دیا ہے حالانکہ یوکرین اس پر رضامند ہو چکا ہے۔ روس کا مطالبہ ہے کہ وہ تمام یوکرینی علاقے جو اس نے زبردستی قبضے میں لیے، انہیں روس کا حصہ تسلیم کیا جائے، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسی دوران روس یوکرین پر روزانہ کی بنیاد پر شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہے، حتیٰ کہ وہ ان شہروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے جو محاذ جنگ سے سینکڑوں میل دور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ 2025 کا بل منظوری حاصل
وینس کی امیدیں
وینس کا کہنا تھا کہ بات چیت کا جاری رہنا ہی ایک کامیابی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا کے آٹھ ارب انسانوں میں سے ڈونلڈ ٹرمپ کے سوا کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو یہ معاہدہ کروا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ان فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
امریکہ کا کردار
ٹرمپ انتظامیہ کئی بار مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کی دھمکی دے چکی ہے، اور جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اگر جلد کوئی بڑی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکہ کو اپنے کردار پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔