پاکستان اور بھارت کے درمیان 10 ارب ڈالر کی خفیہ تجارت کیسے ہو رہی ہے؟

تجارتی حجم کا جائزہ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تجارتی حجم بہت کم ہے، لیکن ماہرین کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان خفیہ، بیک ڈور تجارتی تعلقات جاری ہیں جو باضابطہ تجارت سے کہیں زیادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسد قیصر کا بھائی بھی اسلام آباد میں گرفتار
تجارتی تعلقات میں کمی
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں کمی آئی اور اس کے بعد دونوں حکومتوں نے ایک دوسرے کے خلاف سفارتی اقدامات کیے، جن میں سرحدی تجارت کی بندش اور ویزوں کی معطلی شامل ہے۔ اب ایک بار پھر دونوں ملکوں کی طرف سے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ، بھارت نے اپنی ناکامی چھپانے کیلئے کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا
سرکاری اعداد و شمار
رسمی اعداد و شمار کے مطابق بھارت نے 2024-2025 کے دوران پاکستان کو صرف 447 ملین ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا، جبکہ پاکستان کی برآمدات بھارت کو صرف چار لاکھ 20 ہزار ڈالر تک محدود رہیں۔ تاہم ایک بھارتی تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹیو (GTRI) کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان غیر رسمی تجارت کا حجم سالانہ 10 ارب ڈالرز تک پہنچتا ہے۔ یہ تجارت عموماً تیسرے ممالک جیسے دبئی، سنگاپور اور سری لنکا کے ذریعے کی جاتی ہے جہاں بھارتی مال کو دوبارہ لیبل کر کے پاکستان بھیجا جاتا ہے۔
غیر رسمی تجارت کی اہمیت
ماہرین کے مطابق سرکاری تجارتی پابندیوں کے باوجود یہ غیر رسمی تجارت ضروری مطالبات کو پورا کرتی ہے اور منافع کے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔ تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ پابندیوں کے باوجود اس قسم کی تجارت کو روکنا مشکل ہوگا کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تعلقات اور تجارتی مطالبات موجود ہیں۔