ٹیرف کی وجہ سے ایپل کے اخراجات میں 90 کروڑ ڈالر کا اضافہ، اس کے باوجود پہلی سہ ماہی میں کتنی آمدنی ہوئی؟

ٹم کک کا انکشاف
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایپل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ٹم کک نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے باعث کمپنی کو موجودہ سہ ماہی میں 90 کروڑ ڈالر کا اضافی خرچہ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر موجودہ عالمی ٹیرف کی شرحیں اور پالیسیاں برقرار رہیں اور کوئی نیا ٹیرف نہ لگایا گیا تو اندازاً اتنی رقم کمپنی کے اخراجات میں شامل ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 2 دن فرعونوں کی سرزمین پر گھوم پھر لیا، قدیم مصریوں کے رسم و رواج سمجھ آگئے، شاہی دبدبے رعب اور عظمتوں کا سوچا تو مبہوت اور خوفزدہ سا ہوگیا
بھارت میں آئی فونز کی تیاری کا آغاز
سی این این کے مطابق ٹم کک نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایپل نے امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فونز کی تیاری چین سے بھارت منتقل کرنا شروع کر دی ہے اور آنے والے عرصے میں امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز بھارت میں تیار کیے جائیں گے۔ یہ قدم ایپل کی چین پر انحصار کم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے جو ٹرمپ کی جانب سے چین پر لگائے گئے 145 فیصد ٹیرف کے بعد مزید اہم ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کی درآمد کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، فواد حسن فواد
چین میں تیاری کی شرح
حالیہ برسوں میں اگرچہ کچھ پیداوار پہلے ہی بھارت منتقل ہو چکی تھی، لیکن ایپل کی آئی فونز کی 90 فیصد تیاری اب بھی چین میں ہوتی ہے۔ ٹم کک نے کہا کہ چین میں بننے والی مصنوعات پر کم از کم 20 فیصد ٹیرف لاگو ہوتا ہے جس سے لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا سے سری لنکن فضائیہ کے کمانڈر کی ملاقات
دیگر مارکیٹوں کے لیے تیاری
کمپنی نے واضح کیا کہ امریکہ کے علاوہ دیگر مارکیٹوں کے لیے ایپل مصنوعات کی تیاری چین ہی میں جاری رہے گی جبکہ ویتنام سے امریکہ کے لیے تقریباً تمام آئی پیڈز، میکس، ایپل واچز اور ایئر پوڈز کی فراہمی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر رجب بٹ نے ساتھیوں سمیت نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنا دیا
مالیاتی دباؤ اور آمدنی میں اضافے کی رپورٹ
اگرچہ ٹیرف ایپل کے لیے ایک مالیاتی دباؤ ہیں لیکن کمپنی نے جنوری سے مارچ کے عرصے میں پانچ فیصد اضافے کے ساتھ 95.4 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کی جس میں آئی فونز کی فروخت سے 46.8 ارب ڈالر شامل ہیں۔ تاہم چین، ہانگ کانگ اور تائیوان سمیت گریٹر چائنا ریجن میں ایپل کی آمدنی میں دو فیصد کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم میں سود کے خاتمے سے متعلق کیا تجویز دی گئی ہے؟ مسودے میں انکشاف
سپلائی چین کی تنوع
ٹم کک کا کہنا تھا کہ سپلائی چین کو متنوع بنا کر رواں سہ ماہی میں ٹیرف کے اثرات کو کافی حد تک محدود رکھا گیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ صرف ایک ملک پر انحصار کرنے سے بہت زیادہ خطرات ہوتے ہیں اس لیے پیداوار کو مختلف ممالک میں تقسیم کرنا ناگزیر ہے۔
امریکہ میں تیاری کا چیلنج
ٹرمپ انتظامیہ کی خواہش ہے کہ ایپل آئی فونز کی تیاری امریکہ میں کرے لیکن ماہرین کے مطابق یہ معاشی طور پر ممکن نہیں، کیونکہ اس صورت میں ایک آئی فون کی قیمت 3500 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔