مقبوضہ جموں و کشمیر صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک

مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کی حالت
سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ جموں و کشمیر صحافیوں کےلیے دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 40 ہزار خصوصی افراد کو ہمت کارڈ جاری کیا ، دوسرے مرحلے میں مزید 25 ہزار دیں گے: صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ
کشمیر میں صحافتی چیلنجز
کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صحافی مشکل ترین حالات میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک عمران خان واضح پیغام نہیں دیں گے ، مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے، خواجہ آصف
صحافیوں کے خلاف تشدد
’’جنگ‘‘ کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں 1989 سے اب تک 20 صحافی فرائض انجام دیتے ہوئے قتل کردیئے گئے۔ 2019 میں مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد آزادی صحافت میں شدید تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صحافیوں کو کالے قوانین کے تحت ہراسانی، دھمکیوں اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ غیر ملکی نامہ نگاروں کو مقبوضہ علاقے تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے، کالے قانون کے تحت کشمیری صحافیوں کو سالوں سے قید کر رکھا گیا ہے۔
عالمی برادری سے مطالبہ
مقامی صحافی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ آزادی صحافت کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے۔