پاکستان کی حرمت پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دیں گے، سپیکر پنجاب اسمبلی کا تقریب سے خطاب

پنجاب اسمبلی کے سپیکر کی مثبت بیانیاں
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی حرمت پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دیں گے، ملک کا ہر فرد وطن کے لیے اپنی جان کی قربانی کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی مذمت کی
بھارتی دھمکی کا جواب
ڈان نیوز کے مطابق مقامی ہوٹل میں تقریب سے خطاب کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ جب سے بھارت نے حملے کی دھمکی دی ہے، پاک فوج اور آرمی چیف کے پیچھے قوم یکجا ہوکر کھڑی ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وطن کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا
قوم اور افواج کی محبت
انہوں نے کہا کہ ملک میں پروپیگنڈہ کرنے والوں کے نقارے بند ہیں، اور جو جذبہ دیکھا ہے چاہتا ہوں کہ افواج اور قوم کی محبت تاقیامت قائم رہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، انہیں پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا
جنگ کی صورت میں خطرات
ملک احمد خان نے کہا کہ بھارت ہوش کے ناخن لے، اگر خدانخواستہ لڑائی ہوتی ہے تو بہت نقصان ہوگا کیونکہ دونوں ایٹمی ملک ہیں۔ اگر ایک بھی ایٹمی دھماکہ ہوا تو 2 ارب افراد متاثر ہوں گے اور 25 سال تک سورج کی روشنی نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اپنے ملک میں ہونیوالے ایونٹس کےلئے”ہائبرڈ ماڈل“مسترد کردیا
بھارت کی اشتعال انگیزیاں
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلسل بھارتی اسٹیٹ اسپانسرڈ دہشت گردی کا شکار ہے۔ بلوچستان، پنجاب اور سندھ سے را کے فنڈڈ کلبھوشن جیسے لوگوں کو پکڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کا بجٹ 23 تاریخ کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا : سلمان اکرم راجہ
سندھ طاس معاہدے کی معطلی
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ بوکھلاہٹ کے علاوہ کچھ نہیں، اور آبی جارحیت یا پانی روکنے کو جنگ تصور کریں گے۔ پاکستان کا پانی کا حق بین الاقوامی سطح کا حق ہے، اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک روپے فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف، ہسپتال کی جگہ شادی ہال اور موبائل ٹاورز لگ گئے۔
بھارتی الزام تراشی کا پس منظر
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کیا، جس میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بات کی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے
جس کے جواب میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت سے تجارت اور واہگہ بارڈر کی بندش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کر دی گئی، اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا تھا。