کینیڈا میں سکھوں نے مودی کے پتلے جلا دیئے، ہندوؤں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ

ٹورنٹو میں سکھوں کا احتجاج
ٹورنٹو(آئی این پی)کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں کے سکھوں نے احتجاج کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کے پتلے جلادیے، ساتھ ہی ہندوؤں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ سب اُس دور کی باتیں ہیں جب زندگی میں عجیب سا سکون تھا، دن کی لڑائی شام تک دوستی میں بدل جاتی تھی، رشتے، تعلقات، دوستی سبھی خالص تھیں
احتجاج کی وجوہات
رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں سکھوں کی جانب سے مودی کی نفرت انگیز پالیسی کے خلاف احتجاج کیا گیا اور ساتھ ہی ایک ریلی بھی نکالی گئی جس میں مودی حکومت اور انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 2600 سے زائد پوائنٹس کی کمی
ریلی کی تفصیلات
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلی کے شرکا ٹورنٹو میں واقع مالتن گردوارے کے باہر جمع ہوئے جہاں مودی اور انتہا پسند ہندوں کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور احتجاج کے دوران بھارتی وزیراعظم کے پتلے بھی جلائے گئے اور مودی کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اختلاف رائے کو نظرانداز کرنے کے بجائے خوش آمدید کہیں، آپ ایسے انسان مشہور ہو جائیں گے جو اپنے معاملات مؤثر طریقے سے طے کرتا ہے
کینیڈا کے نئے وزیراعظم اور سکھ کمیونٹی کی امیدیں
یہ سب معاملہ اس وقت پیش آیا مارک کارنی نے حال ہی میں کینیڈا کے وزیر اعظم کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں اور کینیڈا میں مقیم سکھ کمیونٹی کی جانب سے امید کی جارہی ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے ظلم کے خلاف سخت مقف اختیار کریں گے۔
ہندوؤں کی ڈی پورٹیشن کا مطالبہ
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سکھ کمیونٹی کی جانب سے مارک کارنی سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کینیڈا سے ہندوؤں کو ڈی پورٹ کیا جائے اور ان کے خلاف واضح اور عملی اقدامات اٹھائیں جائیں، تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم اور نفرت کو روکا جا سکے۔