جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلی افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا، اٹارنی جنرل نے تفصیلات بتا دیں۔

سپرئم کورٹ میں ملٹری کورٹس کے ٹرائل کیس کی سماعت
اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہائوس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلی افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کراچی بیکری پر حملہ، لیکن کراچی میں بمبے بیکری کے کیا حالات ہیں؟ پاکستان اور بھارت کا فرق پوری دنیا نے دیکھ لیا۔
وقت کی اہمیت
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کیس کی سماعت کی، جس دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل دئیے۔ سماعت کے دوران انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہائوس حملے میں غفلت برتنے پر فوج نے محکمانہ کارروائی کی اور 3 اعلی افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ بغیر پنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک بریگیڈئیر اور لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں کو ملکر ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا فیصلہ کرنا ہوگا: خالد مقبول صدیقی
اعلی افسران کی کارکردگی پر تنقید
اٹارنی جنرل نے کہا کہ 14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، اور اب ان 14 افسران کو ترقیاں نہیں ملیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد بالآخر شروع
سماعت کے دوران سوالات
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا فوج نے کسی افسر کے خلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا جاتا۔ محکمانہ کارروائی 9 مئی کے واقعے کو نہ روکنے پر کی گئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ واضح ہے کہ محکمانہ کارروائی کے ساتھ فوجداری سزا بھی ہوگی۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحمل کا مظاہرہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی گئی۔
عدالتی فیصلے کی توقع
بعد ازاں عدالت نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیل کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو اسی ہفتے سنایا جائے گا۔