تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ ٹیکس آمدن کی حد کو 10 سے 12 لاکھ کرنے پر غور

آئی ایم ایف کے دورے سے قبل ایف بی آر کی تجاویز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے آئندہ دورہ سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2025-26 کے آئندہ بجٹ میں پنشنرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز کو حتمی شکل دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جھانسی ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی حفاظت کرنے والے یعقوب، جن کی اپنی جڑواں بیٹیاں جھلس گئیں
تنخواہ دار طبقے کے لئے نئی آمدن کی حد
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لئے ایف بی آر سالانہ قابل ٹیکس آمدن کی حد کو 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 سے 12 لاکھ روپے کرنے پر غور کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کا مشن 16 مئی کو پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ آئندہ بجٹ کے حوالے سے ٹیکس و نان ٹیکس آمدن کے اہداف اور اخراجات پر بات چیت کی جا سکے تاکہ مالی خسارے اور بنیادی سرپلس کو طے شدہ حدود میں رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ہنزہ، مظفرآباد اور سکردو چیمپیئنز ٹرافی ٹور سے باہر: پاکستان نے دوبارہ دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
پنشنرز کے لئے زیر غور تجاویز
پنشن کے حوالے سے سرکاری ذرائع کے مطابق کئی تجاویز زیر غور ہیں جنہیں آئی ایم ایف کے سامنے رکھا جائے گا۔ ان میں وہ پنشنرز شامل ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ 2 سے 4 لاکھ روپے تک ملتے ہیں۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جنہیں ایک لاکھ روپے ماہانہ سے زائد پنشن ملتی ہے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے لیکن یہ تجویز ممکن ہے تمام مراحل سے نہ گزر سکے۔ تاہم آئی ایم ایف پاکستانی حکام پر زور دے سکتا ہے کہ وہ ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ماہانہ پنشن لینے والوں پر 2 سے 5 فیصد تک ٹیکس لگائیں تاکہ ٹیکس نظام میں مساوات آسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع کرم میں فرقہ وارانہ فسادات: چند کنالی زمین کے تنازعات نے سینکڑوں جانیں لے لیں
ٹیکس کی نئی شرحوں پر غور
ایک اور تجویز بھی زیر غور ہے کہ قابل ٹیکس آمدن کی معافی کی حد کو سالانہ 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 یا 12 لاکھ روپے کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو درمیانی آمدن والے طبقے سے سب سے زیادہ ٹیکس وصول ہوتا ہے، اس لئے 5 سے 10 فیصد کی شرح میں کمی کی بھی تجویز ہے۔ اعلیٰ آمدن والے طبقے کے لئے جن کی تنخواہ ماہانہ ایک کروڑ روپے ہے، ان پر 10 فیصد سرچارج لاگو ہوتا ہے، جسے ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس
اسی طرح "سپر ٹیکس" کو بھی آئندہ بجٹ میں معقول بنایا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مختلف تجارتی تنظیموں کے نمائندگان کو مدعو کیا گیا تاکہ آئندہ بجٹ 2025-26 کے لئے ان کی تجاویز سنی جا سکیں۔