لیسکو میں بدعنوان اہلکاروں کے خلاف ایکشن، ہر وہ کام کریں گے جو ادارے کے لیے بہتر ہے: سی ای او رمضان بٹ

لیسکو کے لئے عزم و ارادہ
لاہور (طیبہ بخاری سے) چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر محمد رمضان بٹ نے کہا ہے کہ ہر وہ کام کریں گے جو لیسکو کے لیے بہتر ہے اور ہر اس کام کو روکیں گے جو لیسکو کے لیے نقصان دہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ، آگے کیا ہوسکتا ہے؟ سی این این کی رپورٹ آگئی۔
اجلاس کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر محمد رمضان بٹ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ایچ آر ڈائریکٹر ضمیر حسین کلاچی، ڈی جی ایڈمن معصومہ عادل، چیف فنانس آفیسر محمد احمد سعید، چیف انجینئر پی اینڈ ڈی فیصل زکریا، چیف آئی ٹی محمد عثمان علی، چیف انجینئر ڈویلپمنٹ عمران محمود، چیف انجینئر ٹی ایس ڈیزائن نثار سرور اور ڈی جی میراڈ محمد حسین نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: تاتاریوں سے امریکی فوج تک: بغداد کے عروج و زوال کی کہانی، دنیا کے سب سے امیر شہر کا ماضی
ادارے کے لیے عزم
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر محمد رمضان بٹ کا کہنا تھا کہ لیسکو ہماری ماں ہے جو ہمارے مرنے کے بعد بھی ہمارا خیال رکھے گی۔ لہٰذا ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ادارے کی بہتری کے لیے پوری جاں فشانی سے کام کریں۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا کہ ادارے نے ہمارے لیے کیا کیا ہے، ہم سب کو خود کا احتساب کرنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے ادارے کے لیے کیا کیا۔ ادارے کی ترقی کے لیے ہمیں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، مل کر کام کریں گے تو اللہ بھی ہمارا مددگار ہوگا۔ لیسکو تیرا میرا نہیں، لیسکو ہمارا ہے اور ہم لیسکو سے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے تھانوں میں ملزمان کے انٹرویوز پر پابندی لگا دی
بدعنوانیوں کے خلاف کارروائی
علاوہ ازیں چیف ایگزیکٹو انجینئر محمد رمضان بٹ کے احکامات کے بعد لیسکو میں بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں۔ گذشتہ روز مختلف بے ضابطگیوں میں ملوث 3 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔ بجلی چوری میں ملوث لیاقت آباد سب ڈویژن کے میٹر ریڈر علی رضا کو نوکری سے برخاست کیا گیا، ایئرلائن سب ڈویژن کے میٹر ریڈر صابر پرویز کو غلط بل چارج کرنے پر اور کرپشن ثابت ہونے پر جوہر ٹاؤن سب ڈویژن کے ایل ایس 1 مدثر عبدالواحد کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔
سخت کارروائیوں کا عزم
چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر محمد رمضان بٹ کا کہنا ہے کہ بے ضابطگیوں میں ملوث افسران و ملازمین ادارے کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں، اس لیے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس طرح کے عناصر کو دوسروں کے لیے نشان عبرت بنایا جائے گا۔