پنشن پر کتنا ٹیکس لگے گا؟ ایف بی آر نے تیاری شروع کر دی

ایف بی آر کی آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز
لاہور (ویب ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے دو اہم تجاویز پر کام کر رہا ہے جن میں سے ایک تجویز زیادہ پنشن لینے والوں پر ٹیکس عائد کرنے سے متعلق ہے، جبکہ دوسری تجویز عام شہریوں کے لیے آمدنی کی موجودہ ٹیکس چھوٹ میں اضافہ کرنے سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندو اور سکھ طالبعلموں سے پاکستان کی محبت میں گرماگرمی اور دو دو ہاتھ بھی کر بیٹھتے پھر انکے سامنے ”لے کے رہیں گے پاکستان“ کے نعرے لگاتے
تجاویز کی تفصیل
نجی ٹی وی آج نیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں تجاویز کو منظوری کے لیے وزیرِ اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایف بی آر میں ابتدائی ورکنگ شروع کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کل قومی اسمبلی میں کیا کچھ پیش ہونے جا رہا ہے ۔۔۔؟ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے بتا دیا
پنشن پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
ایف بی آر کی پہلی تجویز یہ ہے کہ جو لوگ ماہانہ چار لاکھ روپے یا اس سے زیادہ پنشن لے رہے ہیں، ان پر معمولی سا ٹیکس عائد کیا جائے۔ سالانہ بنیاد پر یہ حد چھیالیس لاکھ (4.8 ملین) روپے بنتی ہے۔ تجویز کے مطابق ان پر ممکنہ طور پر 2.5 فیصد ماہانہ ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔
اس تجویز کا مقصد صرف ان افراد کو شامل کرنا ہے جو بہت زیادہ پنشن لیتے ہیں اور ایک پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ عام ریٹائرڈ ملازمین یا کم پنشن لینے والوں پر لاگو نہیں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: لیہ میں زمین تنازع: خاتون اور اس کی دو بیٹیوں کی خودکشی کی کوشش
مخصوص طبقے پر تجویز کا اطلاق
ایف بی آر حکام کے مطابق اس تجویز کا اطلاق ابتدائی طور پر گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسران، سابق جج صاحبان، اعلیٰ بیوروکریسی اور ریٹائرڈ فوجی افسران پر ہو سکتا ہے۔
ایف بی آر کے ایک سابق ممبر ٹیکس پالیسی کے مطابق، یہ ایک ”سیاسی فیصلہ“ ہو گا کہ حکومت کیا واقعی اس طرح کا ٹیکس لگانے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
ان کے مطابق اگر حکومت یہ فیصلہ کرتی ہے تو اس سے ایک ایسا طبقہ متاثر ہو گا جس نے آج تک ہر قسم کی مراعات لی ہیں اور اب بھی قومی خزانے سے بھاری پنشن حاصل کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان المؔرصوص کے ہیروز کے نام
عام شہریوں کے لیے ریلیف کی تجویز
ایف بی آر کی دوسری تجویز عام شہریوں کے لیے ایک ریلیف ہے۔ اس وقت پاکستان میں سالانہ چھ لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ ایف بی آر کی تجویز ہے کہ اس ٹیکس فری حد کو مزید بڑھا دیا جائے تاکہ مہنگائی کے ستائے شہریوں کو کچھ سہولت مل سکے۔
یہ اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے مالی آسانی فراہم کرے گا اور ٹیکس نیٹ میں شامل افراد کی تعداد بڑھانے میں بھی مدد دے سکتا ہے، کیونکہ جب چھوٹ کی حد بڑھتی ہے تو لوگ ٹیکس دینے سے ہچکچاتے نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: زیادتی کے بعد قتل ہونے والی لڑکی کا کیس 36 سال بعد حل، قاتل کے بارے میں ایسا انکشاف کہ آپ کو بھی افسوس ہوگا
حکومتی دباؤ اور مالی حالات
خیال رہے کہ پاکستان میں پہلے سے ہی محدود تعداد میں افراد انکم ٹیکس دیتے ہیں، جبکہ پنشن یافتہ افراد کو اب تک مکمل استثنیٰ حاصل رہا ہے۔ تاہم موجودہ معاشی حالات، بجٹ خسارہ، اور آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ کے باعث حکومت کو ایسے اقدامات پر مجبور کیا جا رہا ہے جن سے محصولات میں اضافہ ہو اور مالی بوجھ میں توازن آئے۔
اُمیدیں اور نتائج
اگر ان تجاویز کو بجٹ 2025-26 میں شامل کر لیا گیا، تو پہلی مرتبہ پنشن یافتہ اشرافیہ پر ٹیکس لاگو ہو سکتا ہے، جبکہ عام شہریوں کو آمدنی کی حد بڑھا کر ریلیف دیا جائے گا۔