عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تنا ؤ میں ہیں، اللہ کریگا سب ٹھیک ہوجائیگا: چیف جسٹس

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوات شہر اور گردونواح میں زلزلہ
عدالتی صورتحال
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں عدالتی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہیں، اللہ کرے گاسب ٹھیک ہوجائیگا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات پرادارہ جاتی ردعمل سے متعلق قومی عدالتی پالیسی میں غور ہوگا، وکلا کو بلا کر پوچھا ہے، حکومت کا ابھی تک ردعمل نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا 13 روز بعد بارڈر پر پریڈ بحال کرنے کا فیصلہ
آئی ایم ایف کے معاملات
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کا زور تھا کہ کمرشل معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر رکھیں۔ ضلعی عدلیہ میں ڈبل شفٹ متعارف کرانے جا رہے ہیں، جو عدالتی افسران رضاکارانہ 2 تا 5 کام کریں گے، ان کی تنخواہ 50 فیصد بڑھائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نائجیریا میں 3 منزلہ عمارت گر گئی، 7 افراد جاں بحق
بین الاقوامی تعاون
جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ ترکیے نے نظام انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا، ترکیے کے ساتھ بھی ٹیکنالوجی استعمال کے حوالے سے ایم او یوز سائن کئے گئے ہیں۔ توقع ہے کہ چین، ترکیے، ایران، بنگلہ دیش سے پاکستانی عدلیہ کے تعلقات کوادارہ جاتی شکل دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید 7 کروڑ ڈالر کا اضافہ
ٹیکنالوجی کا استعمال
انہوں نے کہا کہ میرے ایک ہفتے کے دورے کامقصد صرف یہی تھا کہ پاکستان کی عدلیہ ان ملکوں کی طرح ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہتر ہو۔ اے آئی کے استعمال کے لیے پہلے پورا بندوبست ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف تامل اداکارہ کی بھی غیراخلاقی ویڈیو لیک، پرگیہ کا ردعمل بھی آگیا
مقدمات کی صورتحال
چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹس میں سپریم کورٹ سے بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی سطح ہائیکورٹس سے کم ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اب تک سافٹ کاپی اور تین ہارڈ کاپیاں جمع ہوتی تھیں مگر 15 جون سے 31 جولائی تک پیپرلیس کورٹ روم کی طرف جا رہے ہیں۔
زیر التوا مقدمات
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت زیرالتوا مقدمات کم ہو کر 56 ہزار تک آ گئے ہیں۔ کرمنل مقدمات کے لئے 3 بینچ بنادیے گئے ہیں، ڈیتھ اپیلوں اور عمر قید کی سزاؤں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا رہے ہیں۔