جو کرنا ہے کر دیں: جج کے سوال پر ملزم ارمغان کا جواب
کراچی میں غیرقانونی کال سینٹر کیس
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں غیرقانونی کال سینٹر چلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں باضابطہ سماعت کیلئے منظور
ملزم کی پیشی
ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر امیر علی کھوسو نے عدالت سے ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر کے لیے پوری قوم یکجا ہے، شہباز حسین چوہدری
تفتیشی افسر کا موقف
تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم نے دورانِ تفتیش اپنے کئی شریک ملزموں کے بارے میں انکشافات کیے ہیں جن کی تعداد پانچ سے زائد ہے۔ افسر کے مطابق ملزم سے ڈیجیٹل آئی ڈیز کے ایڈریسز بھی حاصل کیے گئے ہیں، جب کہ اس نے اپنے ذاتی اکاؤنٹس سے متعلق بھی معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سمبڑیال کی عوام نے پی ٹی آئی کو آئینہ دکھا دیا، ہر طرف ’’گھڑی چور‘‘ کے نعرے گونجتے رہے: عظمیٰ بخاری
عدالت کا فیصلہ
عدالت کی جانب سے جب تفتیشی افسر سے پوچھا گیا کہ ریمانڈ کیوں درکار ہے، تو انہوں نے ان ہی نکات کو دہرایا۔ تاہم عدالت نے ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے ملزم ارمغان کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لائیو سٹاک فیڈ کی خریداری کے لیے سود سے پاک قرضے فراہم کر رہے ہیں: صوبائی وزیر سید عاشق حسین کرمانی کا ورکشاپ سے خطاب
جوڈیشل مجسٹریٹ کا ریمارکس
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم سے براہِ راست مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے تو بہت بولتے تھے، آج کیا ہوا؟‘ جس پر ملزم نے سرد لہجے میں جواب دیا: ’آپ نے جو کرنا ہے کر دیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب نے ای او بی آئی سے نان رجسٹرڈ کمپنیوں کی تفصیلات مانگ لیں
تشدد کے الزامات
عدالت نے ملزم سے دریافت کیا کہ کیا ایف آئی اے کی جانب سے کوئی تشدد کیا گیا؟ تاہم ملزم بار بار پوچھنے پر بھی خاموش رہا، جس پر خاتون وکیل شازیہ توقیر ایڈووکیٹ نے اعتراض اٹھایا کہ یہ توہینِ عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے سوالات کا جواب دینا لازم ہے، چاہے وہ ہاں میں ہو یا نہ میں۔
سماعت کا اختتام
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ ’آپ اس ملزم کو نہیں جانتیں، اس پر کیسز کا بنڈل موجود ہے۔ یہ توہینِ عدالت ہے کہ جج سوال کرے اور ملزم خاموش رہے۔‘ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرتے ہوئے اسے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا، اور سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔








