بھارت کی خود کو معاشی پناہ گاہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش ناکام ہونے لگی، تہلکہ خیز رپورٹ آگئی

بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی نے جنوبی ایشیا میں عالمی طاقتوں کے بڑھتے ہوئے اقتصادی مفادات کو ایک بار پھر خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں نئی بات نہیں، لیکن اب یہ تناؤ ایک ایسے وقت پر بڑھا ہے جب بھارت عالمی تجارتی جنگ کے تناظر میں خود کو ایک معاشی "محفوظ پناہ گاہ" کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ پر بریک تھرو کا امکان
تجارتی معاہدہ اور عسکری تناؤ
روئٹرز کی تازہ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے برطانیہ کے ساتھ ایک تاریخی تجارتی معاہدے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی اپنی معیشت کو عالمی تجارت کا مرکز قرار دیا۔ اسی دن بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں 9 "دہشت گردی کے ڈھانچوں" پر حملہ کیا ہے۔ یہ ایک حیران کن تضاد ہے، جہاں ایک طرف اقتصادی سفارتی پیش رفت ہو رہی ہے تو دوسری جانب سرحدی محاذ پر تناؤ بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی سرکاری اہلکار زیرحراست ملزم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا، لاہور ہائیکورٹ
پاکستان کی جوابی کارروائی کی دھمکی
بھارت میں جغرافیائی سیاسی خطرات برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ سمجھی جاتی ہے مگر ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ نئی دہلی اپنی مطلوبہ روک تھام حاصل نہیں کر پائے گا۔ پاکستانی فوج نے بھی جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے، جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ کشیدگی مزید بگڑ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار نے تصدیق کردی
عالمی سرمایہ کاروں کے خدشات
یہ صورتحال اُن عالمی کمپنیوں اور ممالک کے لیے پریشان کن ہے جو بھارت کو چین کے متبادل کے طور پر امریکی سپلائی چینز میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں ایپل کمپنی کی مثال دی جا سکتی ہے جو 2026 کے اختتام تک بھارت میں امریکا کے لیے بنائے جانے والے زیادہ تر آئی فونز تیار کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل: مقدمے کی جلد سماعت کیلئے درخواست سپریم کورٹ میں دائر
امریکی کردار اور عالمی تناؤ
مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ دنیا میں امن قائم رکھنے کے حوالے سے امریکا کا کردار کمزور ہو چکا ہے اور اگر واشنگٹن میں انتشار زدہ حکومت موجود ہو تو بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا بگڑنا اور بھی ممکن ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کون ہوگا امریکہ کا نیا صدر؟ ٹرمپ اور کملا میں کانٹے کا مقابلہ
نئی دہلی کی اقتصادی صورتحال
نئی دہلی کے لیے یہ لمحہ سب سے زیادہ نازک ہے، کیونکہ اگرچہ وہ عالمی سطح پر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن وہ اب بھی ایک سخت ضابطوں، غیر مؤثر نظام اور پیچیدہ مارکیٹ والا ملک ہے، جہاں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلے میں کمی کا شکار ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی
سال 2025 کے آغاز سے اب تک بھارت ان ابھرتی ہوئی منڈیوں میں شامل ہے جہاں سے غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کار سب سے زیادہ سرمایہ نکال چکے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی اُن سرمایہ کاروں کے لیے ایک اور وجہ بن سکتی ہے جو پہلے ہی بھارت میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔