جوابی کارروائی کے کئی آپشن لیکن پاکستان کی کوشش کیا ہوگی؟ الجزیرہ نے تجزیہ پیش کردیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے سینیئر فیلو گلس ورنیرز نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان کے پاس لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار جوابی کارروائی کے کئی آپشن موجود ہیں لیکن وہ عالمی سطح پر جنگ کو بڑھاوا دینے والا فریق نظر آنے سے بچنے کی کوشش کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج قومی یکجہتی کی علامت، آئیں آگے بڑھیں اور ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں: کیڈٹس کا پیغام
تناسب میں رہنے والا ردعمل
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنی کارروائیوں کو "تناسب میں رہنے والا ردعمل" ظاہر کرنا چاہیں گے، جو کہ کسی حد تک کشیدگی کو محدود رکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم اصل سوال یہ ہے کہ کیا وہ روایتی اعتدال پسندی کے عناصر جو ماضی میں تناؤ کے مواقع پر متحرک ہوتے رہے ہیں، اس بار بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں یا نہیں۔
سفارتی رابطے کی کمی
ورنیرز کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی سفارتی رابطہ نہیں رہا۔ ان کے مطابق پاکستان اس وقت داخلی سیاسی بحران کا شکار ہے جبکہ امریکہ نے 2020 میں افغانستان سے انخلا کے بعد خطے میں اسلام آباد پر اپنا اثر و رسوخ کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام عوامل کا مجموعہ اس بحران کو مزید غیر یقینی اور پیچیدہ بنا رہا ہے۔