بلوائی کسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتے تھے، دادا جان نے مسلمانوں کو فوری پاکستان جانے کیلئے آمادہ کیا،گاؤں کے لوگ سکھوں کے احسان مند تھے

مصنف کی معلومات

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 28

یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟

خطرے کا احساس

آئندہ بھی بلوائی کسی بھی وقت ہمارے گاؤں پر حملہ آور ہو سکتے تھے۔ اس خطرے کے پیش نظر دادا جان نے اپنے گاؤں کے مسلمانوں کو فوری طور پر پاکستان جانے کے لیے آمادہ کیا۔ ان دنوں والدہ میکے گئی ہوئی تھیں۔ ہمارے گاؤں دھین پور سے ہمارا قافلہ انبالہ جانے کے لیے روانہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: خبردار ، سموگ ایمرجنسی نافذ ہے ۔۔۔کوڑا کرکٹ جلانے پر کیا سلوک کیا جائے گا ؟ جانیے

سکھوں کی مدد

گاؤں سے رجولی کیمپ تک ہمارے گاؤں کے سِکھ ہماری حفاظت کے لیے ہمارے ساتھ تھے۔ دوستی نبھانے پر ہمارے دادا اور گاؤں کے لوگ سکھوں کے بے حد احسان مند تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سینئر بالی ووڈ اداکار مشتاق خان اغوا، تشدد کے بعد کس طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوئے؟ دل دہلا دینے والی کہانی

رجولی کیمپ میں قیام

رجولی کیمپ میں ہم قریباً 20 روز قیام پذیر رہے۔ اس دوران ایک چشم دید واقعہ، جو میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا، وہ یہ ہے کہ اپنے گاؤں کے نمبردار کو میں نے بے حد غمزدہ دیکھا۔ کئی روز تک اْن کے آنسو تھمنے کو نہیں آ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کے جنگ اور نفرت کا پیغام ہار جائے گا : بلاول بھٹو

نمبردار کا درد

چنانچہ میں نے پوچھ لیا، نمبردار صاحب آپ کیوں روتے نظر آتے ہیں؟ نمبردار صاحب کا کہنا تھا، "بیٹا آپ بہت چھوٹے ہیں، آپ نہیں جانتے کہ اپنے گھروں، زمینوں اور باغات کو چھوڑ کر بے گھر ہو جانا کتنی تکلیف دہ بات ہے۔" ہم ہجرتِ نبویؐ کے مطابق اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام، اور قائد اعظمؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان جا رہے ہیں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

یہ بھی پڑھیں: دو پراسرار جزیرے، جنگ اور معیشت کی تباہی: سعودی عرب نے ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مصر میں سرمایہ کاری کیوں کی؟

مہاجرین کی تعداد

میں نے بڑے ہو کر نمبردار صاحب کی باتوں پر غور کیا۔ یقیناً یہ ہجرت مہاجرین کی تعداد کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی ہجرت تھی، جس میں تقریباً 90 لاکھ مسلمان بھارت سے پاکستان آئے اور قریباً 15 لاکھ مسلمان مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: لاش کو حنوط کرتے وقت آخری مرحلے میں مردے کی مالی حیثیت کے مطابق پٹیوں میں طلائی زیورات قیمتی پتھر یا ہیرے جواہرات بھی رکھے جاتے تھے

ماموں کی آمد

دوسری طرف ہمارے بڑے ماموں تاج محمد، جو کہ انگریز فوج میں بطور حوالدار ملازم تھے اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمہ کے بعد جاپان میں قید تھے، اچانک ماہِ اکتوبر میں اپنے گاؤں پنجلاسہ پہنچے۔ ماموں فوجی ٹرک میں آئے تھے اور ان کے ساتھ چند مسلمان فوجی بھی تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی ائیرلائن ایئرکراچی کو ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس جاری کردیا گیا

امن و امان کی صورتحال

پنجلاسہ میں امن و امان کی حالت بہت مخدوش تھی۔ مقامی غیر مسلم دلت لوگ مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگا رہے تھے۔ اس صورتحال میں ماموں نے اپنے خاندان والوں کو ٹرک میں بٹھایا اور انبالہ کے لئے روانہ ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا سٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل

نئے آنے والے خوشخبری

ابھی راستے میں ماموں رجولی گاؤں ہمارے کیمپ تک نہ پہنچے تھے کہ میری والدہ نے میرے چھوٹے بھائی شبیر احمد خاں کو جنم دیا۔ دادا کے گاؤں کا قافلہ دھین پور سے رجولی کیمپ میں پہلے سے مقیم تھا۔ رجولی کیمپ پہنچ کر میرے ماموں اپنی بہن (میری والدہ)، والد صاحب، تاجے ملازم اور ہم بچوں کو بھی فوجی ٹرک میں اپنے ساتھ بٹھا کر انبالہ لے گئے۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...